امریکا: امیروں کی جنت نظیر اراضی بسانے کا منصوبہ

امریکا میں امیروں کی جنت نظیر اراضی بسانے کا منصوبہ سامنے آگیا۔ سلیکون ویلی کی اشرافیہ کے 55 ہزار ایکڑ رقبے پر محیط یوٹوپیا کے منصوبے کی نقاب کشائی کردی گئی۔

گارڈین کی رپورٹ کے مطابق سلیکون ویلی کی اشرافیہ جو کئی سالوں سے خاموشی سے شمالی کیلیفورنیا کے کھیت خرید رہی تھی۔ سولانو کاؤنٹی میں 55،000 ایکڑ اراضی پر شروع کیے جانے والے یوٹوپیائی شہر کے بارے میں اپنے وژن کے ساتھ منظر عام پر آ گئی ہے۔

یاد رہے کہ سلیکون ویلی، کیلیفورنیا کے جنوبی سان فرانسسکو بے ایریا میں واقع ہے۔ یہاں بہت سے اسٹارٹ اپ اور عالمی ٹیکنالوجی کمپنیاں قائم ہیں۔ جس میں ایپل، فیس بک اور گوگل سب سے نمایاں ہیں۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ارد گرد مرکوز ٹیکنالوجی پر مرکوز اداروں کی سائیٹس بھی ہیں۔ کمپیوٹر ہسٹری میوزیم اور ناسا کا ایمس ریسرچ سینٹر ماؤنٹین ویو میں واقع ہے۔

گارڈین رپورٹ کے مطابق 800 ملین ڈالر کی اس کوشش کے پیچھے کیلیفورنیا گروپ فلنیری ایسوسی ایٹس ہے۔ جس نے ایک ویب سائٹ لانچ کی ہے جس میں رینڈرنگ کی نمائش کی گئی ہے۔

فلنیری ایسوسی ایٹس نے اس اقدام کے لیے ایک ویب سائٹ لانچ کی اور بحیرہ روم کے طرز کے گھروں اور پیدل چلنے کے قابل اور موٹر سائیکل کے قابل ماحوں کو دکھانے والی دھوپ بھری تصاویر کا ایک سلسلہ جاری کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سے پہلے کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ سان فرانسسکو سے تقریبا 60 میل دور جنوب مشرقی سولانو کاؤنٹی میں زرعی پلاٹوں اور خالی زمین کی خریداری کے پیچھے اصل میں کون ہے۔

فرم کی جانب سے خریدی گئی زمین بنیادی طور پر فیئر فیلڈ کے درمیان پھیلی ہوئی ہے، جہاں 120،000 افراد رہتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر اس گروپ نے تقریبا ایک ارب ڈالر خرچ کیے اور ملک کا سب سے بڑا زمیندار بن گیا، یہاں تک کہ ملک کے مصروف ترین ایئر فورس بیس کے آس پاس جائیداد بھی خریدی۔

گزشتہ ہفتے نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ فلینیری ایسوسی ایٹس کو سلیکون ویلی کے معروف سرمایہ کاروں کے ایک گروپ کی حمایت حاصل تھی اور اس کا مقصد ایک نیا شہر تعمیر کرنا تھا، جو صاف توانائی کا استعمال کرتے ہوئے چلایا جائے گا، جو ہزاروں ملازمتیں پیدا کرے گا جبکہ رہائشیوں کو قابل اعتماد عوامی نقل و حمل اور شہری زندگی فراہم کرے گا۔