آخر لوگ ٹائی کیوں استعمال کرتے ہیں؟

دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ٹائی پہنتے ہیں، اب وہ اسے ضرورت یا شوق سے کرتے ہیں، لیکن اس کا استعمال ضرور ہوتا ہے۔

مگر آخر ٹائی کا استعمال ہوتا کیوں ہے یا آخر وہ لباس کا حصہ کیسے بن گیا؟

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر اس کی تاریخ بہت دلچسپ ہے۔

ٹائی کیسے لباس کا حصہ بنی یہ تاریخ کافی پیچیدہ ہے۔

ٹائی کس کی ایجاد ہے؟

ٹائی کی ایجاد بنیادی طور پر کروشیا سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے اور ابتدا میں یہ بالکل مختلف شکل کی ہوتی تھی۔

ایجاد تو اسے کروشیا کے افراد نے کیا مگر موجودہ عہد کے فیشن کا حصہ اسے فرانسیسی عوام نے بنایا۔

ٹائی کی تاریخ کا آغاز 17 ویں صدی میں یورپ میں 30 سالہ جنگ کے دوران ہوا جس میں متعدد یورپی ممالک نے حصہ لیا تھا۔

1618 سے 1646 تک جاری رہنے والی اس جنگ کے دوران فرانس نے کروشیا سے تعلق رکھنے والے افراد کی خدمات حاصل کی تھیں جو اپنی وردی کے ساتھ گلے میں روایتی رومال عجیب انداز سے باندھتے تھے۔

یہ رومال کوٹ یا جیکٹ کے اوپر ہوتے تھے جو کالر کو جوڑے رکھتے تھے۔

جنگ کے اختتام کے قریب ان فوجیوں کو فرانسیسی بادشاہ لوئس 14 کے سامنے پیش کیا گیا۔

بادشاہ نے ان کے گلے میں رومال دیکھے تو وہ انہیں بہت زیادہ پسند آئے اور انہوں نے 1846 میں اسے خود پہننا شروع کر دیا۔

اس وقت لوئس 14 کی عمر 7 یا 8 سال تھی اور انہوں نے اس ٹائی کو کروشیا کے فوجیوں کے نام پر La Cravate کا نام دیا، اب بھی فرنچ زبان میں ٹائی کے لیے یہی لفظ استعمال ہوتا ہے۔

لوئس 14 نے ٹائی کا استعمال شاہی تقاریب کے لیے لازمی قرار دیا، جس میں بادشاہ اور دیگر معززین یہ رومال پہنتے۔

اس طرح یہ نیا فیشن یورپ بھر میں پھیلنا شروع ہوگیا۔

وقت کے ساتھ تبدیلی

وقت کے ساتھ یورپ میں تبدیلیاں آئیں اور ایسا ہی La Cravate کے ساتھ بھی ہوا۔

کروشیا کے فوجی تو اسے کالر کو جوڑے رکھنے کے لیے استعمال کرتے تھے مگر یورپ بھر میں ٹائی کو اعلیٰ سماجی رتبے کی نشانی تصور کیا گیا۔

لوگ اس کے ذریعے اپنی طاقت، دولت اور رتبے کا اظہار کرتے تھے اور 1800 کی دہائی میں اسکارف کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جانے لگا تھا۔

1818 میں جاری ایک کتابچے میں اس زمانے کی ٹائیوں کے بارے میں بتایا گیا تھا اور یہ بھی بتایا گیا کہ مختلف حالات میں کونسی گرہیں استعمال کی جانی چاہیے۔

صنعتی انقلاب

موجودہ عہد کی ٹائی صنعتی انقلاب کا نتیجہ ہے، اس سے قبل زیادہ تر افراد کے لیے ٹائی خریدنا بہت مشکل تھا۔

صنعتی انقلاب کے بعد کاٹن، لینن اور سلک سے بنے ملبوسات عام اور سستے ہوگئے تھے اور ٹائی کا استعمال بھی عام ہوگیا۔

اس وقت بو ٹائی (bow tie) اور ascots (ایک قسم کا گلو بند) کو مقبولیت حاصل ہونا شروع ہوئی۔

ascots بنیادی طور پر گھوڑے کی ایک نسل Ascot Heath سے منسوب نام تھا اور اسے ٹائی کی سب سے رسمی قسم مانا جاتا تھا، عموماً شاہی خاندان کے افراد اس کا استعمال کرتے تھے۔

بو ٹائی ڈاکٹروں اور اسکالرز میں زیادہ مقبول تھی جبکہ 3 پیس سوٹ پہننے والے امیر افراد بھی اسے ترجیح دیتے تھے۔

جدید ٹائی

19 ویں صدی میں ٹائی کے ارتقا کا سلسلہ جاری رہا اور 20 ویں صدی کے آغاز میں ایک کمپنی نے ایسی ٹائیاں تیار کرنا شروع کیں جو موجودہ عہد جیسی تھیں۔

اس کمپنی نے اپنی ڈیزائن کردہ ٹائی کا پیٹنٹ درج کرایا اور اسے اس زاویے سے کاٹا گیا کہ ان کی لمبائی گلے سے پیٹ تک ہوگئی۔

مگر اس عہد کی ٹائی کی لمبائی موجودہ عہد سے کچھ کم ہوتی تھی۔

اگلے 40 برسوں تک ٹائی میں تبدیلیاں آتی رہیں اور دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹائی کو پتلا اور لمبا کر دیا گیا جبکہ اسے بزنس سوٹ کا لازمی حصہ بنا دیا گیا۔

1990 کی دہائی میں لمبی اور شوخ رنگوں کی ٹائی کے استعمال کا آغاز ہوا اور اب بھی کروڑوں افراد ٹائی کا استعمال کرتے ہیں۔