دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں جسے چھینک نہ آتی ہو، تاہم اگر اس کی تعداد یومیہ ہزاروں میں پہنچ جائے تو پھر یہ وحشتناک ہوسکتا ہے۔
امریکی ریاست ٹیکساس کی رہائشی کیٹلن نامی لڑکی اسی طرح کی پریشانی میں مبتلا تھی، 2015 میں ایک ٹی وی شو میں انٹرویو دیتے ہوئے کیٹلن نے انکشاف کیا کہ اسے ایک دن میں بارہ ہزار سے زیادہ بار چھینکیں آتی ہیں۔
ان چھینکوں کے سبب اسے بہت زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، وہ نہ اسکول جاسکتی تھی اور نہ ہی کسی دوست سے مل سکتی تھی، ایک طرح سے وہ تنہا ہوگئی تھی جس اس کے لیے کافی تکلیف دہ تھا۔
دن میں بارہ ہزار سے زیادہ چھینکیں آنے کی وجہ سے کیٹلن کی دنیا پوری طرح بدل گئی تھی۔ وہ بعض دفعہ ایک جملہ بھی پورا نہیں بول پاتیں۔ انٹرویو کے دوران بھی کیٹلن کو چھینکیں آنے لگیں۔
انٹرویو کے دوران بھی کیٹلن کو تواتر کے ساتھ چھینکیں آتی رہیں، مذکورہ لڑکی کا ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ سانس لینے کے دوران کئی بار دھول یا ہوا میں موجود کوئی گندگی ناک میں چلی جاتی ہے جب انسان چھینکتا ہے تو اس کے ذریعے جسم سے گندگی باہر نکلتی ہے، چونکہ چھینک کی رفتار تقریباً 100 میل فی گھنٹہ ہوتی ہے اس لیے جسم پر دباؤ پڑتا ہے اور کپکپاہٹ بھی ہوتی ہے۔