نیا براعظم ابھرے گا، انسان اور دیگر ممالیہ بہت جلد ختم ہوجائیں گے، تحقیق

برطانیہ میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ انسان اور تقریباً تمام ممالیہ جانور وقت سے پہلے ہی شدید گرمی باعث روئے زمین سے مٹ جائیں گے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے یہ ڈائنوسار دور کے بعد بڑے پیمانے پر جانداروں کے خاتمے کا پہلا واقعہ ہوگا۔

برسٹل یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی قیادت میں محققین کی ایک ٹیم نے پیر کو نیچر جیو سائنس میں اپنی اس تحقیق لکے نتائج شائع کیے۔

انہوں نے آب و ہوا کی شدت میں اضافے کی وضاحت کے لیے جدید ترین سپر کمپیوٹر کلائمیٹ ماڈلز کا استعمال کیا، یہ شدت اس وقت پیش آئے گی جب زمین کے براعظم بالآخر ایک جھلسا دینے والے بنجر زمینی حصے میں ضم ہو جائیں گے جسے ”پینجیا الٹیما“ کہا جاتا ہے۔

ممالیہ نے تقریباً 55 ملین سالوں سے زمین پر غلبہ حاصل کر رکھا ہے جس کی بدولت گرمی اور ٹھنڈک کے لیے ان میں موافقت اور لچک پیدا ہوتی رہی ہے۔ لیکن تحقیق کے مصنفین کے مطابق یہ جلد ہی شمسی ریڈیایشن کے باعث ختم ہوجائے گا۔

مصنفین کے مطابق ’تقریباً 250 ملین سالوں میں تمام براعظم مل کر زمین کا اگلا سپر براعظم ”پنجیا الٹیما“ بنائیں گے‘۔

یہ براعظم بنیادی طور پر گرم اور مرطوب ٹراپیکل علاقوں کو ختم کردے گا اور ممکنہ طور پر کرہ ارض کے ایک اہم حصے کو 40 سے 70 سینٹی گریڈ تک گرم کردے گا۔

اس براعظم کی تشکیل کے لیے ذمہ دار ارضیاتی عمل آتش فشاں پھٹنے کی تعداد میں بھی اضافہ کریں گے، جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کافی مقدار فضا میں پھیلے گی جو کرہ ارض کی گرمی کو بڑھا دے گی۔

مزید برآں، جیسے جیسے سورج روشن ہوتا جائے گا یہ زیادہ توانائی خارج کرے گا اور درجہ حرارت بلند ہوتا جائے گا۔

برسٹل یونیورسٹی کے ایک سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ اور تحقیق کے لیڈ مصنف ڈاکٹر الیگزینڈر فارنس ورتھ نے ”دی یروشلم پوسٹ“ کو بتایا کہ ’ہر 100 ملین سال بعد سورج تقریباً 1 فیصد زیادہ روشن ہوتا ہے اور تقریباً 1 فیصد زیادہ توانائی خارج کرتا ہے‘

فارنس ورتھ نے کہا کہ تقریباً 250 ملین سالوں میں سورج تقریباً ڈھائی فیصد زیادہ روشن ہوگا اور آج کے مقابلے میں ڈھائی فیصد زیادہ تابکاری خارج کرے گا۔

فارنس ورتھ کے مطابق ’نیا ابھرنے والا براعظم مؤثر طریقے سے ایک تہری تباہی پیدا کرے گا، جس میں براعظمی اثر، گرم سورج اور فضا میں زیادہ کارب ڈائی آکسائیڈ شامل ہوں گے، جس سے کرہ ارض کے زیادہ تر حصے میں گرمی میں اضافہ ہوگا۔‘

’نتیجتاً ایک ایسا منفی ماحول پیدا ہوگا جو ممالیہ کے لیے خوراک اور پانی کے ذرائع سے خالی ہوگا‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’40 سے 50 ڈگری سیلسیس کے درمیان کا شدید درجہ حرارت اور فضا میں موجود نمی میں روزانہ کی بنیاد پر ہوتا اضافہ بالآخر ہماری قسمت پر مہر ثبت کر دیں گے۔‘

’انسان اور بہت سی دوسری انواع اس گرمی کو پسینے کے ذریعے ختم کرنے اور اپنے جسم کو ٹھنڈا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ختم ہو جائیں گے۔‘

لیکن اس سارے عمل میں 250 ملین سال لگیں گے، جو پہلے کی گئی تحقیق سے بہت جلد ہوگا۔