پی ٹی آئی چیئرمین کے بغیر انتخابات،وزارت اطلاعات نے وزیراعظم کے بیان پر وضاحت جاری کردی

وفاقی وزارت اطلاعات نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین  کے بغیر انتخابات سے متعلق بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

وزرات اطلاعات نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا غیرملکی خبرایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے انٹرویو پر آنے والے ردعمل پر وضاحتی بیان میں کہا کہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ انتخابات میں شرکت کسی کا بھی حق ہے لیکن جرائم پر سزا قانونی طور پر جائز ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ امر افسوس ناک ہے کہ انٹرویو کے ایک حصے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور غلط تاثر دیا کہ کسی مخصوص شخص کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزارت اطلاعات نے نگران وزیراعظم کے مذکورہ انٹرویو کے متن کا حوالہ بھی دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم یقینی بنائیں گے کہ قانون سب سے اہم ہے، شفاف انتخابات چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے توڑ پھوڑ میں ملوث کارکنوں کے بغیر بھی منعقد ہوسکتے ہیں۔

انٹرویو کے حوالے سے کہا گیا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ ہم ذاتی انتقام نہیں لے رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ بیان اس تشدد کا حوالہ ہے جب 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، نگران وزیراعظم نے انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ جو لوگ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں وہ سیاسی عمل چلائیں گے۔

وفاقی وزارت اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کے رہنما کسی بھی دوسری جماعت کی طرح انتخابات میں حصہ لینے کے لیے آزاد ہیں، پی ٹی آئی یا پارٹی کے کسی بھی رہنما کے الیکشن لڑنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

انٹرویو سے متعلق وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ قانونی الزامات کا سامنا کرنے والے کسی بھی فرد کے حوالے سے اپنا راستہ اختیار کرے گا، عدلیہ آزاد اور خود مختار ہے اور نگران حکومت کے پاس نہ تو عدالتوں پر اثرانداز ہونے کا کوئی اختیار ہے اور نہ ہی ارادہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کسی قانونی یا عدالتی فیصلے سے متاثرہ شخص کو ریلیف کے لیے اعلیٰ عدالتی فورم سے رجوع کا آئینی حق حاصل ہے، نگران حکومت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے پرعزم ہے۔

وزارت اطلاعات نے کہا کہ نگران حکومت انتخابات کے انعقاد کے لیے آئینی اور قانونی ڈھانچے کی حمایت کرے گی۔