دہشت گردی : ستمبر کے دوران شہریوں کی اموات میں 87 فیصد اضافہ

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست کے برعکس ستمبر میں دہشتگردی کے واقعات میں 34 فیصد کمی کے باوجود عسکریت پسندوں کے حملوں میں شہریوں کی اموات کی تعداد تقریباً دوگنی ہو گئی۔

ستمبر میں 65 مبینہ عسکریت پسند حملوں میں 136 عام شہری، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 144 زخمی ہوئے، عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 84 ہو گئی جو اگست کے مقابلے میں 87 فیصد زیادہ ہے جب یہ تعداد 45 تھی۔

حملوں کی تعداد اگست میں 99 تھی جو ستمبر میں 34 فیصد کم ہوئی، حملوں میں خاطر خواہ کمی کے باوجود ستمبر کا مہینہ 2015 سے اب تک دہشتگردی کے واقعات کی تعداد کے لحاظ سے بدترین مہینہ رہا۔

صوبائی سطح پر خیبرپختونخوا (سابقہ فاٹا کے علاقوں کے سوا) میں 23 حملے ہوئے، جس کے نتیجے میں 34 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 73 زخمی ہوئے۔

قبائلی اضلاع میں 17 حملے رپورٹ ہوئے جن میں 19 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 18 زخمی ہوئے، اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں 20 حملے رپورٹ ہوئے جن میں 77 اموات ہوئیں اور 46 افراد زخمی ہوئے، سندھ میں 4 عسکریت پسندوں کے حملوں کی اطلاع دی گئی، جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے۔

آزاد کشمیر میں بھی 8 ستمبر کو دہشتگردی کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا جب راولاکوٹ ٹاؤن میں کالعدم جماعت الدعوہ کے ایک سابق کارکن کو قتل کردیا گیا۔