خلا میں سیکڑوں نوری سال فاصلے پر موجود ایک مردار ستارے سےخارج ہونے والی طاقتور شعاعیں زمین سے ٹکرا گئیں۔ یہ شعاعیں اتنی طاقتور ہیں کہ سائنس دان اس کی مکمل وضاحت دینے سے قاصر ہیں۔
نمیبیا میں نصب ٹیلی اسکوپس کے وسیع سسٹم سے مشاہدے میں آنے والی یہ گیما شعاعیں اتنی شدید ہیں کہ اگر یہ انسانوں پر افشا ہوں تو انسانوں کو چپس کی طرح جھلسا دیں۔
یہ شعاعیں زمین سے تقریباً 1000 نوری سال کے فاصلے پر موجود ویلا پُلسر سے خارج ہوئیں تھیں۔ پلسر ایسے بڑے ستاروں کی باقیات ہوتے ہیں جو اندازاً 10 ہزار سال قبل سپر نووا کی صورت پھٹ گئے ہوتے ہیں اور بعد میں اپنے اندر ہی تباہ ہوجاتے ہیں۔
فرانس کی ایسٹروپارٹیکل اینڈ کوسمولوجی لیبارٹری سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے مصنف آرچی جنتی اتائی کے مطابق ان شعاعوں کا مطلب یہ نہیں کہ خلائی مخلوق ہم سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ 1967 میں پہلی بار جب یہ پلسر دریافت ہوئے تھے تو ان کے ماخذ کو خلائی مخلوق کے حوالے سے ایل جی ایم 1 اور ایل جی ایم 2 کا نام دیا گیا تھا لیکن یہ ایک مذاق جیسا ہی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ پلسر بڑے بڑے ستاروں کی باقیات ہوتے ہیں اور خلائی مخلوق کو ایسے سگنل بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔