امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر ریڈنگ میں 100 سال قبل ایک چور جس کا نام سٹون ولی بتایا جارہا ہے، جیل میں ہی زندگی کی بازی ہار گیا تھا، تاہم اب 128 سال بعد اسے دفنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سٹون ولی کی لاش کو جنازہ گاہ منتقل کردیا گیا مگر اس کا کوئی وارث سامنے نہیں آیا، لواحقین کے حوالے سے معلومات نہ ملنے کے باعث لاش کو محفوظ کر لیا گیا جو 128 سال سے میوزیم میں پڑی ہوئی ہے۔
فینورل ہوم نے طویل عرصہ گزرنے کے بعد لاش کو دفنانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس سے پہلے انہوں نے شہریوں کو آخری رسومات میں شریک ہونے کی گزارش کی ہے۔ہفتہ بھر شہری بڑی تعداد میں اس فیصلے کے اعلان کے بعد اس پراسرار شخص کا آخری دیدار کرنے میوزیم میں آتے رہے، کچھ کی جانب سے حیرت کا اظہار کیا گیا مگر کچھ لوگ سیلفیاں لیتے رہے۔
جیل میں سٹون مین نے اپنی غلط شناخت کو ظاہر کیا تھا، لیکن سنیچر کو سٹون مین کی تدفین کے موقع پر ان کی اصل شناخت کو ظاہر کیا جائے گا اور ان کی زندگی کے حوالے بتایاجائے گا۔
فیونرل ہوم کے ڈائریکٹر کے مطابق ہمیں کافی حد تک یقین ہے کہ وہ کون تھا، ہم بالکل ٹھیک کر رہے ہیں لیکن یہ ایک خوشگوار ہونے کے ساتھ تلخ لمحہ ہوگا۔
سٹون مین ولی کے ساتھ جیل میں زندگی گزارنے والے ایک ساتھی کا کہنا تھا کہ انہیں جیب تراشی کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے جیمز پین ایک فرضی نام اپنایا کیونکہ وہ اپنے دولت مند باپ کے لیے شرمندگی کا سبب نہیں بننا چاہتے تھے۔
ایک سو اٹھائیس سال قبل مرنے والے سٹون مین کی لاش کا آخری دیدار کرنے کے لئے صرف ریڈنگ کے علاقہ مکینوں کو ہی نہیں بلکہ محققین اور سکول کے بچوں کو بھی بڑی تعداد میں لایا جارہا ہے۔