ٹرمپ نے حماس اسرائیل جنگ کا ذمہ دار امریکی صدر کو قرار دیدیا

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ریپبلکن پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حالیہ حملے کی ذمہ داری بائیڈن انتظامیہ پر عائد کردی۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق نے ان حملوں کی وجہ امریکا کی جانب سے ایران کو منتقل کیے گئے 6 ارب ڈالر کو قرار دیا تاہم بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک یہ رقم خرچ نہیں کی گئی۔

حماس کی جانب سے ہفتہ کو علی الصبح کیے گئے اس حملے کے بعد امریکی صدارتی انتخاب میں خارجہ پالیسی کا محاذ نئے سرے سے کھل گیا ہے جہاں اس مرتبہ صدارتی انتخاب میں خاص طور پر خارجہ پالیسی پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

یوکرین پر روس کے حملے نے ریپبلکنز کو منقسم کر دیا ہے جہاں ٹرمپ اور فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس جیسے کچھ لوگ اس جنگ میں امریکی شمولیت پر سوالات اٹھاتے ہیں تو دوسری جانب سابق نائب صدر مائیک پینس جیسے دیگر افراد یوکرین کی فوج کی حمایت کو امریکی قومی سلامتی کے مفادات کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔

ہفتے کے روز، امیدوار اسرائیل کے ساتھ کھڑے اور متحد نظر آئے، ٹرمپ نے واٹر لو، آئیووا میں ایک پیشی کے موقع پر کہا کہ اسرائیلی سرزمین پر حماس کا دہشت گرد حملہ اور آج اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کا قتل ایک وحشیانہ فعل ہے اور انہیں کچل دیا جائے گا۔

ٹرمپ نے بھی دیگر افراد کی طرح بائیڈن پر 6 ارب ڈالر کا براہ راست فراہمی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالروں نے ان حملوں کی فنڈنگ میں مدد کی، بائیڈن کی زیر قیادت امریکا کو عالمی منظرنامے پر کمزور اور غیر مؤثر تصور کیا جاتا ہے جو دشمنی کے دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ہوتے ہوئے ان کی اس سطح کی جارحیت کی ہمت نہ تھی، میرے ہوتے ہوئے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا اور دعویٰ کیا کہ یہ معاہدہ کر کے بائیڈن نے اسرائیل کو دھوکا دیا۔