بیت المقدس : حماس کے ’طوفان الاقصیٰ‘ آپریشن اور اس کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 480 فلسطینی شہید جبکہ 1900سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ، حماس حملے میں اب تک 600 اسرائیلی ہلاک اور 1800سے زائدزخمی ہوئے ہیں جبکہ فورسز سے جھڑپیں تاحال جاری ہیں۔
فلسطین اور اسرائیل میں خونریز حملوں سے خطے میں نئی تباہی نے جنم لیا ہے ، اسرائیل نے غزہ کے لیے فیول، اشیا اور بجلی کی سپلائی معطل کر دی ہے جبکہ بجلی فراہم کرنے والی تمام پاور لائنوں کے فیل ہونے سے غزہ کی پٹی مکمل تاریکی میں ڈوب گئی ہے۔
گزشتہ روز حماس کی جانب سے اچانک شروع ہونیوالے الاقصی آپریشن میں 7 ہزار راکٹ فائر کرنے کا دعوی کیا گیا ، جس سے متعدد اسرائیلی علاقے حملوں کی زد میں آئےاور جنگجوؤں نے مزید حملے کرنے کا عندیہ بھی دیا ۔
حماس کی جانب سے جہاں ایک طرف ہزاروں راکٹ غزہ کی پٹی پر داغے گئے ہیں وہیں مسلح جنگجو بھی شہرمیں داخل ہوگئے جہاں ان کی سڑکوں اور گلیوں میں اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپیں جاری ہیں۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق حماس نے اسرائیل میں ایک پولیس سٹیشن کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ، غزہ کی پٹی کے آس پاس کے علاقے کے رہائشیوں کو اپنے گھروں میں رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔
راکٹ حملوں سے اسرائیل کے طول و عرض میں خطرے کے سائرن بج اٹھے اور جنگی حالات کا الرٹ جاری ہے، اسرائیل کے وزیر دفاع نے اضافی فوج طلب کرنے کی منطوری دے دی ہے۔
علاوہ ازیں حماس نے سینئر اسرائيلی کمانڈر میجر جنرل نمرود الونی سمیت کئی اسرائیلی فوجیوں کو یر غمال بنانے کا دعویٰ بھی کیا ۔
حماس کے جنگجوؤں نے 57 صہیونی فوجیوں کو قیدی بھی بنالیا جبکہ متعدد اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو بھی قبضے میں لے لیا اور کئی ٹینکس بھی تباہ کردیے ۔