حکومت کا سول سرونٹس کو نیب کی ہراسمنٹ سے بچانے کی تجاویز پر غور

حکومت سول سرونٹس اور عوامی آفس ہولڈر کونیب جیسے اداروں کی غیر ضروری ہراسمنٹ سے بچانے کےلیے اور ان کی فیصلہ سازی کی حوصلہ افزائی کےلیے تحفظ فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

باخبر حکومتی ذریعے نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے موجودہ قوانین میں چند شقیں متعارف کرانےپر غور ہورہا ہے جن سے سرکاری نوکروں کو ان کے فیصلوں پر تحفظ مل سکے۔ تجویز یہ ہے کہ ریاست کوسرکاری نوکروں کو ان کے فیصلوں پر اس وقت تحفظ دیاجائے جب تکہ عدالتوں میں وہ مجرم ثابت نہ ہوجائیں۔یہ کہاجارہا ہے کہ چند بینک اور ادارے پہلے ہی اس قسم کی پالیسی متعارف کراچکے ہیں۔

سرکاری نوکروں کو ان کے فیصلوں کی وجہ سے انسدادبد عنوانی کے اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا ایسی وجہ ہے جو عہدیداروں کو فائلوں پر دستخط کرنے سے باز رکھتی ہے۔ بڑی وجہ نیب کا ماضی میں انتہائی متنازع رول رہا ہےجس کی وجہ سے سویلین بیوروکریسی اور عوامی عہدیداراکسی معاملے کے حق میں مخالفت میں فیصلہ لینے سے کتراتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آرمی چیف جرنیل عاصم منیر نےسویلین سائڈ سے اپنے حالیہ رابطے میں بیورکریسی کی بغیر ہراساں ہوئے فیصلہ لینے کےلیے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ نیب جیسی کوئی چیز انہیں غیرضروری طور پر پریشان نہیں کرے گی۔