رواں ماہ 21 اکتوبر کو سربراہ مسلم لیگ نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے پارٹی صدر شہباز شریف گزشتہ روز شیخوپورہ پہنچے، تاہم وہ پارٹی کے 2 گروپوں کو متحد کرنے میں ناکام رہے، جن میں سے ایک گروپ کی قیادت چوہدری تنویر حسین اور دوسرے کی قیادت میاں جاوید لطیف کر رہے ہیں۔
جاوید لطیف ورکرز کنونشن میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ اس کی میزبانی چوہدری تنویر حسین نے کی تھی اور میاں جاوید لطیف کے ان کے ساتھ شدید اختلافات ہیں، پارٹی صفوں میں جاوید لطیف کا تعلق مریم گروپ سے اور تنویر حسین کا تعلق شہباز کیمپ سے سمجھا جاتا ہے۔
رواں ہفتے کے شروع میں نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف سے کہا تھا کہ وہ 21 اکتوبر کے شو کو کامیاب بنانے کے لیے پنجاب کے کچھ پارٹی رہنماؤں، خاص طور پر مسلم لیگ (ن) لاہور کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات کو فوری طور پر دور کریں۔
مسلم لیگ (نواز) پہلے ہی لاہور میں 3 ریلیاں منسوخ کرچکی ہے، جوکہ نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل کارکنان کو متحرک کرنے کے لیے طے تھیں لیکن بظاہر اس بڑے پاور شو سے قبل پارٹی کارکنوں کو تھکاوٹ سے بچانے اور اختلافات پیدا ہونے کے سبب منسوخ کردی گئیں۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چوہدری تنویر حسین کی جانب سے شیخوپورہ میں منعقدہ پاور شو میں میاں جاوید لطیف شریک ہوتے تو اس سے وہاں کے کارکنوں کو ایک اچھا پیغام ملتا، ایسا لگ رہا ہے کہ پنجاب میں پارٹی میں پیدا ہونے والی تقسیم کو حل کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کا ہر مرکزی رہنما اپنے حلقے کے کارکنوں کو اکٹھا کرنے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ انفرادی سطح پر کرنا چاہتا ہے کیونکہ رہنماؤں میں ہم آہنگی کا مکمل فقدان ہے۔