لائبریری کو کتاب 90 سال بعد واپس کرنے پر عائد جرمانے نے سب کو دنگ کر دیا

دنیا بھر میں متعدد افراد لائبریری سے کتابیں لے کر پڑھنا پسند کرتے ہیں، تاہم اگر کوئی فردکتاب واپس نہ کرے تو پھر کیا ہوتا ہے؟ 

ایسا ہی کچھ امریکی شہر نیویارک میں دیکھنے میں آیا، جہاں ایک لائبریری کو 90 سال بعد کتاب واپس کی گئی۔

جی ہاں واقعی 90 سال بعد نیویارک کی ایک لائبریری کو کتاب واپس کی گئی مگر واپسی میں اتنی تاخیر پر جو جرمانہ عائد کیا گیا وہ بھی حیران کن تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کتاب ایک برطانوی ناول نگار جوزف کونراڈ کی 1925 میں چھپنے والی کتاب کی کاپی تھی جس کا عنوان ' یوتھ اینڈ ٹو ادرز اسٹوری' تھا۔

اس کتاب کو 1933 میں نیویارک کی لارچمونٹ پبلک لائبریری سے ایک فرد لے کر گیا تھا، جس کے بعد اس کا کچھ پتا نہیں چلا۔

جولائی 2023 میں امریکی ریاست  ورجینیا سے تعلق رکھنے والی جوانی مورگن نامی خاتون نے لائبریری سے رابطہ کیا۔

رپورٹس کے مطابق خاتون نے اپنے سوتیلے باپ کے سامان میں اس کتاب کو دریافت کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے لائبریری سے رابطہ کیا  اور ستمبر 2023 کے آخر میں یہ کتاب لائبریری کو واپس ملی۔

90 سال بعد کتاب واپس کرنے پر خاتون کا خیال تھا کہ اسے کافی جرمانہ ادا کرنا پڑے گا لیکن وہ یہ جان کر حیران رہ گئی کہ لائبریری نے جرمانے کی مد میں صرف 5 ڈالر طلب کیے۔

لائبریری انتظامیہ کے مطابق اگر کوئی لائبریری سے کتاب لے کر جائے اور اسے 30 دن میں واپس نہ کرے تو اسے گمشدہ کتاب تصور کیا جاتا ہے اور لینے والے پر کتاب کی قیمت کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

چونکہ 90 سال قبل اس کتاب کی قیمت 5 ڈالر تھی تو صارف کو صرف 5 ڈالر کا ہی جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔