وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکا امریکی سرزمین پر سکھ رہنما کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ دیکھ رہا ہے اور اس نے اس معاملے کو بھارت کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر اٹھایا ہے۔
فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ نے گرپتوانت سنگھ پانم کے قتل کی اسکیم کو ناکام بنا دیا ہے اور اب امریکا چاہتا ہے کہ بھارت اس معاملے کی تحقیقات کرے اور سازش کرنے والوں کا محاسبہ کرے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے زور دے کر کہا کہ ہم اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور اس معاملے کو امریکی حکومت نے بھارتی حکومت کے ساتھ اعلی ترین سطح پر اٹھایا ہے۔
کسی معاملے کی جاری تحقیقات پر وائٹ ہاؤس کے سینئر عہدیداروں کی جانب سے آن دی ریکارڈ رد عمل بہت کم ہی دیا جاتا ہے جس سے اس مسئلے کی سنگینی کی نشاندہی ہوتی ہے جب کہ تھینکس گیونگ 23 نومبر کی عالم تعطیلات کے دوران جب کہ تمام سرکاری اور نجی دفاتر بند ہوتے ہیں تو کسی امریکی عہدیدار کے لیے ایسا بیان دینا اور بھی شاذ و نادر ہوتا ہے۔
ایڈرین واٹسن نے کہا کہ اٹھائے گئے تحفظات کے جواب بھارتی ہم منصبوں نے حیرت اور تشویش کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی سرگرمیاں ان کی پالیسی کے مطابق نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارتی حکومت اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میں اس کے بارے میں مزید تفصیلات بتائیں گے، ہم نے اپنی توقع سے آگاہ کردیا ہے کہ اس معاملے میں جو بھی ذمہ دار ہو اس کا احتساب ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی وفاقی پروسیکیوٹرز نے بھارت کو سفارتی تنبیہ کے علاوہ نیویارک کی ضلعی عدالت میں کم از کم ایک ملزم کے خلاف درخواست دائر کردی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ قتل کے منصوبے میں جن کو ہدف بنایا گیا تھا، ان کی شناخت گرپتوانت سنگھ پانم کے نام سے ہوئی تھی۔
گرپتوانت سنگھ پانم نے فنانشل ٹائمز کو یہ بتانے سے گریز کیا کہ آیا امریکی حکام نے انہیں قتل کے منصوبے کے حوالے سے خبردار کیا تھا لیکن انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کو امریکی سرزمین میں بھارتی ایجنٹس سے ان کی جان کو لاحق خطرات سے آگاہ کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ دو ماہ قبل کینیڈا نے کہا تھا کہ جون میں وینکوور کے مضافات میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹ ملوث تھا اور اس کے مصدقہ ثبوت ہیں۔