سٹاک مارکیٹ کو مستحکم مارکیٹ میں تبدیل کرنا ضروری قرار

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ہونے والی حالیہ تیزی نے جہاں سرمایہ داروں کے درمیان امید کے دیے روشن کردیے ہیں، وہیں کچھ سرمایہ دار اس تاسف میں بھی مبتلا ہے کہ شاید وہ ٹرین مس کرچکے ہیں اور اب تیزی کے فوائد سے محروم رہ گئے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ تیزی برقرار رہ پائے گی۔

سٹاک مارکیٹ میں حالیہ تیزی انشورنس کمپنیوں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے کی جانے والی سرمایہ کاری کے نتیجے میں سامنے آئی ہے، اس کے علاوہ بہت سی کمپنیاں اپنے ہی حصص دوبارہ خرید رہی ہیں۔

اس کیلنڈر ایئر کے دوران تقریبا 150 ملین ڈالر کی مالیت کے اپنے ہی حصص کمپنیوں نے دوبارہ خریدے ہیں، جو کہ کمپنی مالکان کے اپنے کاروبار پر اعتماد کو ظاہر کرتا ہے جس سے سٹاک مارکیٹ پر دیگر سرمایہ کاروں کے اعتماد میںا ضافہ ہوا ہے، کیپیٹل مارکیٹ کو کمپنیوں کیلیے سرمایہ کا مستحکم ذریعہ بنانے کیلیے ابھی پالیسی سازوں کو بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جیسا کہ سٹاک مارکیٹ کو مستحکم بنانے کیلیے متحرک سرمایہ کاروں میں دس گنا اضافہ ضروری ہے، جس کے لئے کم سرمایہ پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح کم ہونی چاہیے، سیلری یافتہ شخص کم آمدنی کے باجود 35 فیصد ٹیکس دیتا ہے تو لاکھوں روپے کے ڈیویڈنڈز پر کم شرح سے ٹیکس کیوں لیا جاتا ہے، شرح سود کو اعتدال میں ہونا چاہیے اور یہ 13 فیصد سے 17 کے درمیان رہنی چاہیے۔