وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی کا مسودہ تیار کر کے سرکولیٹ کر دیا گیا ہے، لیکن ابھی تک اس کی منظوری نہیں ہوئی۔ ایک بریفنگ کے دوران پاکستان میں زیر استعمال الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد بھی بتائی گئی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر عون عباس بپی کی زیر صدارت ہوا، جہاں وزارت صنعت و پیداوار کے حکام نے کمیٹی کو الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی کے بارے میں بریفنگ دی۔ حکام نے بتایا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی کا مسودہ تیار کر کے سرکولیٹ کیا جا چکا ہے، تاہم ابھی تک اس کی منظوری نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے تمام پٹرول پمپس پر چارجنگ اسٹیشنز لگائے جائیں گے اور موٹرویز پر چارجنگ اسٹیشنز کے لیے 40 مقامات کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھیرہ انٹرچینج پر چارجنگ اسٹیشنز دونوں سائڈز پر نصب کر دیے گئے ہیں، اور ملک بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے 3,000 چارجنگ اسٹیشنز لگائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، آئل کمپنیاں جو بھی پٹرول پمپس کھولیں گی، ان پر چارجنگ اسٹیشنز نصب کرنا ضروری ہوگا، اور پارکنگ پلازوں اور لاٹس میں بھی چارجنگ اسٹیشنز لگائے جائیں گے۔
حکام نے بتایا کہ چارجنگ اسٹیشنز پر بجلی کی قیمتوں کا تعین نیپرا کرے گا۔ اس وقت پاکستان میں سالانہ 2.5 ملین الیکٹرک بائیک بن رہی ہیں۔
سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عون عباس بپی نے کہا کہ لوگوں کو الیکٹرک بائیکس کی طرف راغب کرنے کے لیے کوئی مثال ہونی چاہیے، اور تجویز دی کہ شہباز شریف کو ایک الیکٹرک بائیک دی جائے تاکہ وہ اس کا استعمال کر کے دوسروں کے لیے ایک مثال قائم کریں۔
حکام نے مزید بتایا کہ پاکستان میں 300 تک الیکٹرک گاڑیوں کے چارجر زون بنائے جا رہے ہیں، اور نئے فیول پمپس کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کے چارجر زون لازمی قرار دیے جائیں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ الیکٹریکل گاڑیوں کے چارجر زون کی قیمت کا تعین کون کرے گا؟ جس پر حکام نے وضاحت کی کہ یہ قیمت ڈیوائس کی نوعیت پر منحصر ہوگی، اور چارجر زون کے مالکان قیمتوں کا تعین کریں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر پیٹرول کی قیمتیں ریگولیٹ ہو سکتی ہیں تو الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ کی قیمتیں کیوں نہیں؟ حکام نے جواب دیا کہ نیپرا ہی بجلی کی قیمتوں کا تعین کرے گا۔
کمیٹی کے سربراہ نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا حکومت کے پاس مستقبل میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کا کوئی منصوبہ ہے؟ جس پر حکام نے بتایا کہ حکومت اپنے اداروں میں دو پہیوں والی الیکٹرک گاڑیاں استعمال کر رہی ہے۔
کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 2021-22 میں 7,500 الیکٹرک بائیکس خریدی گئیں، 2022-23 میں 15,000، اور 2023-24 میں 50,000 الیکٹرک بائیکس خریدی جا چکیں ہیں۔ اس وقت پاکستان میں 28 لاکھ الیکٹرک موٹر سائیکلیں استعمال ہو رہی ہیں، اور سالانہ 25 لاکھ الیکٹرک موٹر سائیکلیں تیار کی جا رہی ہیں۔
حکام نے کہا کہ وہ مقامی سطح پر الیکٹرک گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے پالیسی بنا رہے ہیں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص الیکٹرک گاڑی کو باہر سے درآمد کرتا ہے تو اس کو کیا معاونت فراہم کی جائے گی۔