پاکستان سوزوکی موٹرز لمیٹڈ (پی ایس ایم ایل) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مقامی پیداوار کو بڑھانے کے لیے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کو محدود کرے، کیوں کہ یہ درآمد شدہ سیکنڈ ہینڈ گاڑیاں آٹوموبائل مارکیٹ کا ایک چوتھائی حصہ ہیں۔
صحافیوں کو بریفنگ کے دوران پی ایس ایم ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر ہیروشی کاوامورا نے بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کے شعبے کی پیداوار بڑھانے کے حکومتی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا، اور کہا کہ لازمی اہداف مقرر کرنے کے بجائے برآمدات کی حوصلہ افزائی کرنا بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کے تقریباً 25 فیصد حصے پر درآمد شدہ استعمال شدہ گاڑیاں موجود ہیں، اس پر قابو پانے سے مقامی صنعت کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔
مسٹر کاوامورا نے صنعت کی ترقی کو بڑھانے کے لیے حکومتی پالیسی کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ 1300 سی سی کے لیے ڈیوٹی مراعات کو ختم کرے کیوں کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی 75 فیصد درآمدات کم فکسڈ ٹیکسوں کی وجہ سے اس شعبے میں آتی ہیں، اور انہوں نے گاڑیوں کی عمر کی حد 5 سال کی موجودہ قابل قبول حد سے کم کرکے 3 سال کرنے کی سفارش کی۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایم ایل ہمیشہ پاکستان کے عوام کی زندگیوں کو خوشحال بنانے کے لیے سستی نقل و حرکت کی فراہمی کے اپنے مشن سے وابستہ رہی ہے۔
سوزوکی کے لیے پاکستان ایک خاص مقام رکھتا ہے، یہ جاپان سے باہر پہلا ملک تھا جہاں سوزوکی نے 1975 میں آٹوموبائل کی پیداوار کا آغاز کیا، یہاں تک کہ 1983 میں پاک سوزوکی کی تشکیل سے بھی پہلے ہم نے گاڑیوں کی پیداوار شروع کر دی تھی۔
مقامی مارکیٹ کے بارے میں پرامید نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آٹوموبائل کی مکمل طور پر تباہ شدہ مارکیٹ میں اس سال 20 فیصد اضافے کا امکان ہے۔