پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اس وقت آنسوؤں سے رو پڑے جب وہ ملک کی خواتین کو نسل بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی تاکید کر رہے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا میں شرح پیدائش بتدریج کم ہوتے ہوئے 1.8 ہوگئی ہے جس پر نہ صرف حکومت بلکہ خود حکمراں کم جونگ اُن بھی پریشان ہیں اور زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔
ایسی ہی تقریب میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن ایک تقریب میں ملک میں گرتی ہوئی شرح پیدائش پر تشویش کا اظہار کیا اور خواتین سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کی۔
اس موقع پر کم جونگ اُن جذباتی ہوگئے اور رو پڑے۔ ملک کے طاقتور ترین حکمراں کو آنسو بہاتے دیکھ کر سامعین بھی رو پڑے۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے مطابق 2023 میں 1.8 کی شرح پیدائش رکھنے والا شمالی کوریا اس معاملے میں تنہا نہیں بلکہ اس کے کچھ پڑوسی ممالک میں یہ شرح مزید کم ہے۔
شمالی کوریا کے ہمسائے اور سخت ترین حریف جنوبی کوریا میں شرح پیدائش گزشتہ سال 0.78 ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ جاپان میں بھی یہ شرح 1.26 تک گرگئی۔
چین بھی کو اسی مسئلے کا سامنا ہے اور اس نے ایک گھرانہ ایک بچے کی پالیسی کو بھی ترک کردیا ہے۔