غیرقانونی تعمیرات؛ ڈائریکٹر ایس بی سی اے سینٹرل کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات کے کیس میں ڈائریکٹر ایس بی سی اے سینٹرل کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔

فیڈرل بی ایریا بلاک 12 میں غیر قانونی کثیرالمنزلہ عمارت کی تعمیرات کے خلاف درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر ایس بی سی اے سینٹرل کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے اور غیر قانونی فلور مسمار کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں 2 رکن بینچ کے روبرو ایف بی ایریا بلاک 12 میں غیر قانونی کثیرالمنزلہ عمارت کی تعمیرات کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ بلڈر نے پارک کی زمین کو بھی اپنے پلاٹ کے ساتھ شامل کرکے تعمیرات کردیں۔ بلڈر عزادار زیدی اور دیگر نے پلاٹ نمبر بی ایس ون بلاک 12 ایف بی ایریا میں 9 منزلہ غیر قانونی عمارت تعمیر کردی۔

احکامات کے باوجود کارروائی نہ کرنے پر عدالت ایس بی سی اے حکام پر برہم ہوگئی۔ ایس بی سی ملازمین اور افسران کے بلاجواز تقرریوں اور بتادلے پر جسٹس ندیم اختر نے آبزرویشن دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہر کیس میں یہی ہورہا ہے۔ جس افسر کو کارروائی کاحکم دیتے ہیں اسے تبدیل کردیا جاتا ہے۔ دوسرا افسر آکر بولتا ہے، مجھے تو ابھی چارج ملا ہے۔

جسٹس ندیم اختر نے کہا کہ ہم حکم دے رہے ہیں اب عدالت کی اجازت کے بغیر کسی افسر کو تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں اپنا کام نہیں کرنے دیا جارہا۔ اب عدالت کی اجازت کے بغیر کوئی افسر تبدیل نہیں ہوگا۔ 7 دن میں انسپکشن کے بعد کارروائی کا حکم دیا تھا کیوں نہیں کیا؟  عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے احتشام کو جھاڑ پلا دی۔

دوران سماعت ڈپٹی ڈائریکٹر احتشام نے کہا کہ مجھے 29 نومبر کو جارچ ملا ہے۔ وعدہ کرتا ہوں عدالت کے حکم پر عملدرآمد ہوگا، جس پر عدالت نے کہا کہ  زبانی فائر مت کریں، بتائیں آج ہم آپ کے ساتھ کیا کریں؟ عدالت نے ایس بی سی اے حکام کو تنبیہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اب کارروائی نہ کی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔

عدالت نے ڈائریکٹر ایس بی سی اے سینٹرل کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب تک عمارت کا غیر قانونی حصہ مسمار نہیں کیا جاتا، ڈائریکٹر ایس بی سی اے کا شناختی کارڈ بلاک رہے گا۔ عدالت نے 18دسمبر کو غیر قانونی فلور مسمار کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔