اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل مسجد کے باہر قلفیاں بیچنے کے الزام میں گرفتار اور مجسٹریٹ کی سزا کے خلاف قلفی فروش کی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے سی ڈی اے حکام سے پوچھا کہ قانون غریب کے سامنے زیادہ تگڑا کیوں ہوجاتا ہے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے فیصل مسجد کی پارکنگ میں قلفیوں کی ریڑھی لگانے کے الزام کے تحت درج مقدمہ کی سماعت کی۔ عدالت نے قلفی فروش فرمان اللہ کی ٹرائل کورٹ کے فیصلے تک ضمانت منظور کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سیشن کورٹ کے فیصلے تک درخواست گزار فرمان اللہ کی سزا معطل کرنے کا حکم دے دیا اور ضمانت کی درخواست ہدایت کے ساتھ نمٹا دی۔
قلفی فروش فرمان اللہ اپنے وکیل بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سی ڈی اے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے اتنا بڑا کارنامہ کیا، کیوں نہ آپ کو اس کا انعام دیں؟ پورے شہر میں کھلے عام قانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے اور آپ کو ایک قلفی والا ہی ملا تھا؟قانون غریب کے سامنے زیادہ تگڑا کیوں ہوجاتا ہے ؟
بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے افسران نے اس کیس کو اپنے لیے انا کا مسئلہ بنا لیا ہے جو قابل افسوس ہے۔ بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قلفی بیچنے والے فرمان اللہ کی درخواست ضمانت نمٹا دی۔
سی ڈی اے نے فیصل مسجد پارکنگ میں قلفی بیچنے والے کو ریڑھی لگانے اور تجاوزات کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا جس پر سی ڈی اے مجسٹریٹ نے قلفی بیچنے والے ریڑھی بان کو پانچ لاکھ جرمانہ اور تین ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا معطل کرتے ہوئے قلفی فروش کو رہا کرنے کا حکم دیا۔