جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کردیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں خود کے خلاف کاروائی کے معاملے میں جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا ہے۔
خط کے مطابق شوکت عزیز صدیقی کیس میں سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کھلی سماعت کا حق تسلیم کیا، میری درخواست ہے میرے خلاف جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو کھلی سماعت کیا جائے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے خط میں کہا ہے کہ پاکستان کا آئین مجھے کھلی سماعت کا حق دیتا ہے، میں نے جوڈیشل کونسل کی تشکیل پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کونسل کے اِن کیمرا اجلاس کی وجہ سے میرا میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، کونسل کارروائی کی وجہ سے مجھے تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، شفاف ٹرائل کا تقاضہ ہے انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جب تک میری درخواستوں پر فیصلہ نہیں آتا تب تک جوڈیشل کونسل کی کارروائی روک دی جائے، میری جوڈیشل کونسل کے سامنے متعدد درخواستیں زیرِ التوا ہیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے خط میں کہا ہے کہ 13 نومبر کو میں نے نوٹس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا، میری دونوں درخواستیں 15 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر ہیں۔