آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے سائفر کیس کی اِن کیمرا درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔
عدالت میں طلب کیے گئے گواہان کے بیانات ریکارڈ نہیں ہو سکے۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن 14 کے تحت سماعت اِن کیمرا ہونی چاہیے، حالات و واقعات کے تناظر میں خفیہ ٹرائل کا کہا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سائفر سیکرٹ تھا تو سماعت بھی اِن کیمرا ہونی چاہیے، چارج فریم ہو چکا شہادتیں ریکارڈ ہونی ہیں، شہادتیں ریکارڈ کرتے وقت سکریسی کو مدِ نظر رکھا جائے۔
عدالت میں شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ ہم نےجیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے کر اوپن ٹرائل کا حکم دیا۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ ہمیں میڈیا سے علم ہوا کہ فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ آپ سماعت کے دوران کہاں تھے؟ سب کے سامنے چارج فریم ہوا تھا۔