سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے عام انتخابات کیلئے آر اوز اور ڈی آر اوز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر ہنگامی سماعت کا فیصلہ لکھوانا شروع کر دیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو الیکشن کمیشن کی درخواست پر ہنگامی بنیادوں پر سماعت کی۔ جبکہ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔
سماعت کے آغازپر چیف جسٹس قاضی فائز نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے سوال کیا کہ اتنی کیا جلدی ہوگئی ؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے جواب دیا کہ الیکشن شیڈول جاری کرنے میں وقت بہت کم ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے تو 8 فروری کو الیکشن کرانے ہیں، سجیل سواتی نے جواب میں کہا کہ کوشش ہے کہ الیکشن کروا دیں، جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کوشش کیوں آپ نے کرانے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے جواب دیا کہ لا ہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے عمیر نیازی نے درخواست دائر کی ہے،چیف جسٹس نے سوال کیا کہ عمیر نیازی کی درخواست انفرادی ہے یا پارٹی کی جانب سے؟ جس پر سجیل سواتی نے کہا کہ عمیر نیازی پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل ہیں، اورلاہور ہائی کورٹ میں الیکشن ایکٹ کی دفعہ 50 اور 51 چیلنج کی گئی ہیں۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ہائی کورٹ کے خط کے بعد درخواست گزار کیا انتخابات ملتوی کرانا چاہتے تھے؟ سجیل سواتی نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جواب نہیں دیا، پشاور ہائی کورٹ نے کہا جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی سے رجوع کریں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عدلیہ کو فروری میں جوڈیشل افسران کیلئے خط لکھا تھا، عدلیہ نے زیرالتواء مقدمات کے باعث جوڈیشل افسران دینے سے معذوری ظاہر کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار کہتے ہیں انتظامی افسران کی آر او تعیناتی ہمیشہ کیلئے ختم کی جائے، درخواست میں استدعا تھی کہ الیکشن کمیشن کو عدلیہ سے ریٹرننگ افسران لینے کی ہدایت کی جائے۔ جس پر جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ یہ شق تو کبھی بھی چیلنج کی جا سکتی تھی اب ہی کیوں۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔
سپریم کورٹ پہنچنے پر سیکریٹری الیکشن کمیشن سے سوال کیا گیا کہ آٹھ فروری کو الیکشن کے لیے تیار ہیں، سیکریٹری ای سی پی نے کہا جی انشاءاللہ ہم تیار ہیں۔
سیکریٹری ای سی پی سے دوسرا سوال کیا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رہے ہیں ؟سیکریٹری ای سی پی نے کہا جی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رہے ہیں ۔