اسلام آباد: بلوچ لانگ مارچ کے منتظمین نے شرکاء کی گرفتاریوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
منتظمین سمی بلوچ اور عبد السلام نے وکیل ایمان مزاری کے ذریعے درخواست دائر کی۔ درخواست کے ساتھ مرد و خواتین، یونیورسٹی طلبہ سمیت 68 گرفتار مظاہرین کے نام بھی شامل ہیں۔
درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، تھانہ ترنول، رمنا، شالیمار، سیکریٹریٹ، ویمن تھانہ اور مارگلہ کے ایس ایچ اوز کو بھی فریق بنایا گیا۔
لانگ مارچ کے شرکا نے آج ہی اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست پر سماعت کی استدعا کی ہے۔
درخواست میں موقف ہے کہ 6 دسمبر تربت سے اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ شروع ہوا لیکن رات 86 کے قریب لانگ مارچ کے شرکا کو گرفتار کر لیا گیا، بلوچ جبری لاپتہ افراد کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواستیں زیر التوا ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ تمام احتجاجی مظاہرین کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا جائے اور لانگ مارچ کے شرکا کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کی جائیں جبکہ لانگ مارچ کے شرکا کو ہراساں کرنے سے روکا جائے، احتجاج کے آئینی حق سے روکنے کے حکم کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
دوسری جانب، پولیس کے مطابق گزشتہ سب 26 نمبر چونگی پر مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا ہے جبکہ ایوب چوک پر بھی مظاہرین کی طرف سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔
پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے، راستہ روکنے اور سڑکیں بند کرنے والوں کے خلاف ضابطہ کے مطابق قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔