سائفر کیس: ایف آئی اے کو کیسے معلوم ہوا کہ بنی گالا میں میٹنگ ہوئی تھی، سپریم کورٹ کا سوال

سپریم کورٹ نے شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں ضمانت کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا ہے، اور سوال کیا ہے کہ ایف آئی اے کو کیسےمعلوم ہوا کہ بنی گالا میں میٹنگ ہوئی تھی۔

سپریم کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی ،شاہ محمود کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، قائمقام چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے مؤقف پیش کیا کہ شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر نوٹس نہیں ہوا۔ جس پر قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ ابھی نوٹس کر دیتے ہیں آپ کو کیا جلدی ہے۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف پیش کیا کہ ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں 13 گواہان کے بیانات ریکارڈ کر لئے ہیں۔ جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسپیڈی ٹرائل ہر ملزم کا حق ہوتا ہے، آپ کیوں چاہتے ہیں ٹرائل جلدی مکمل نہ ہو۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ان کیمرہ ٹرائل کے خلاف آج ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہے۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ دوسری درخواست فرد جرم کے خلاف ہے۔ جس پر جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ جو فرد جرم چیلنج کی تھی وہ ہائیکورٹ ختم کرچکی ہے، نئی فرد جرم پر پرانی کارروائی کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ ٹرائل اب بھی اسی چارج شیٹ پر ہو رہا ہے جو پہلے تھی۔

عدالت نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ملتوی کردی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا۔ جب کہ دونوں ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت جاری رہی۔

وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ سائفرکیس میں وزارت داخلہ کے سیکرٹری شکایت کنندہ ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں طلبی پر7 ماہ حکم امتناع دے رکھا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اعظم خان پر میٹنگ منٹس توڑ مروڑ کر تحریر کرنے کا الزام ہے، ایف آئی اے کےمطابق تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے، تعین کے باوجود نہ اعظم کو نہ اسدعمر کو گرفتارکیا گیا، اور اعظم خان ملزم کے بجائے سائفر کیس کے مقدمے کےاندراج کے اگلے دن گواہ بن گئے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کو کیسےمعلوم ہوا کہ بنی گالا میں میٹنگ ہوئی تھی۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ ایف آئی اے ہی بتا سکتا ہے، اب تک پراسیکیوشن نے ذرائع نہیں بتائے، سائفر وزارت خارجہ سے آیا، پراسیکیوشن کے مطابق سیکیورٹی سسٹم رسک پر ڈالا گیا، وزارت خارجہ نے سائفر سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی۔

سلمان صفدر نے الزام عائد کیا کہ سابق وزیراعظم کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، راناثنااللہ نے بطور وزیر داخلہ ایف آئی اے کو تحقیقات کرنے کا کہا۔