ملک بھر میں 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر خواجہ سرائوں کیلئے اسمبلیوں میں نشست مختص کرنے کیلئے پشاورہائیکورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کردی گئی خواجہ سرامحمد بلال عرف صوبیہ کی جانب سے دائر رٹ میں چیف الیکشن کمشنر ، صوبائی الیکشن کمشنر، ریٹرننگ آفیسر پی کے 81پشاور ،ایڈوکیٹ جنرل کے پی اور اٹارنی جنرل کو بھی فریق بنایاگیا ہے ۔صاحبزادہ ریاضت الحق اور بتول رفافت ایڈوکیٹس کی وساطت سے دائر رٹ میں موقف اپنایاگیا ہے کہ بلال عرف صوبیہ خان نے گریجویشن کررکھی ہے اور وہ سماجی کارکن کی حیثیت سے خواجہ سرابرادری کے فلاح وبہبود کیلئے کام کررہاہے ۔وہ تنازعات کے حل کیلئے قائم مصالحتی کمیٹی کا بھی ممبر ہے جس نے مخصوص نشست کوٹہ کے تحت پی کے 81 کیلئے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرائی تاہم کاغذات جمع کرنے کے دوران ریٹرنگ آفیسر نے انہیں بتایا کہ وہ خواجہ سراکوٹہ کے تحت انکے کاغذات نامزدگی منظورنہیں کرسکتے کیونکہ ان کیلئے کوئی مخصوص نشست موجودنہیں ہے۔رٹ کے مطابق خواجہ سراوں کو ووٹ کا حق ہے تو الیکشن لڑنے کابھی حق ہونا چاہیے۔آئین کے آرٹیکل 25کے تحت تمام شہریوں کو یکساں حقوق ملنے چاہیے اسمبلی میں خواجہ سراو ں کی نمائندگی نہ ہونے کیوجہ سے انہیں کئی مسائل کا سامنا ہے اور انکے جائزحقوق کا تحفظ نہ ہونے کیوجہ سے وہ کئی غیراخلاقی وغیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہورہے ہیں ۔ اسمبلیوں میں اقلیتوں و خواتین کیلئے مخصوص نشستیں ہیں لیکن خواجہ سراو ں کیلئے ایوان میں کوئی نمائندگی نہیں ہے ۔ عدالت سے ان کیلئے بھی مخصوص نشست مختص کرنے کیلئے فریقین کو احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے ۔ رٹ کے مطابق جب تک خواجہ سراوں کو اسمبلی میں مخصوص نشست کے تحت نمائندگی نہیں ملتی تب تک اس معاشرے میں انکا مخصوص مقام نہیں ملے گا۔کیونکہ خواتین کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے لئے کوٹہ مختص ہے مگر معاشرے کے اس کمزور طبقے کو کوئی نمائندگی حاصل نہیں جو خلاف آئین ہے۔رٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ رٹ کے ختمی فیصلے تک اسکے کاغذات جنرل نشست کی بجائے مخصوص نشست پر تصور کئے جائیں۔