پشاور ہائی کورٹ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ خیبر پختونخوا عدلیہ کرپٹ ادارہ قرار دینے کے نوٹس پر مزید سماعت 15 جنوری تک طلب کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کر لیا ہے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے رپورٹ پر نوٹس لیا تھا جس کے بعد گزشتہ روز ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل بورڈ ممبر حشمت حبیب ملک, اور وکلا کامران حشمت, بروج حشمت اور نادیہ حشمت عدالت میں پیش ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کہا کرپشن ہوتی ہے پہلے وہ ہمیں بتا دیں۔پہلے ہائیکورٹ کا بتا دیں ہم خود کو صاف کریں گے تو پھر ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی بات کریں گے۔ جس پر بورڈ ممبر ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل اور انکے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ہماری رپورٹ عوام کی رائے پر مبنی ہوتی ہے, ہم نے لوگوں کی رائے لیں اور اس بنیاد پر رپورٹ بنائی ہے جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا ہمیں بتا دیں ہم اپنا احتساب کرے جہاں خرابی ہے اس کو ٹھیک کریں گے۔ چیف جسٹس سمیت جو بھی جج کرپشن میں ملوث ہوں اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔اگر مجھ میں کوئی خرابی ہے تو بھی بتا دیں خدا کی قسم اپنے خلاف بھی لکھوں گاایک جج بھی کرپشن میں ملوث ہوں تو قانون کے مطابق ان کے خلاف ایسی کارروائی کریں گے اور اس کو مثال بنائیں گے۔ ممبر ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل حشمت حبیب ملک نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے رپورٹ رجسٹرار آفس کو فراہم کردی ہے, آپ رپورٹ دیکھیں گے تو پھر کلیئر ہوجائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہمیں ثبوت دیں کہ کرپشن کہا ہوتی ہے, ججز ہوں, یا عدلیہ کے دیگر افسران ان خلاف کارروائی کریں گیاگر ثبوت نہیں ہے تو پھر آپ رپورٹ واپس لیں, اور ہمیں لکھ کر دیں آپ کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ عدلیہ کرپشن میں دوسری نمبر پر ہے, اور اس سے عدلیہ کی بدنامی ہورہی ہے۔ بورڈ ممبر نے کہا کہ رجسٹرار کو رپورٹ فراہم کردی ہے, سر آپ اس کو پڑھ لیں, ہم نے عوام کی رائے پر رپورٹ بنائی ہے۔چیف جسٹس نے کہا آپ نے رپورٹ دی ہے, میں خود اس رپورٹ کو دیکھ لونگا۔ بورڈ ممبر نے استدعا کی کہ آئندہ سماعت پر 11 بجے کے بعد اس کو سماعت کے لئے رکھ لیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دور سے آتے ہیں, جب آپ کہیں گے تو اس کیس کو اٹھائیں گے۔ عدالت نے سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔