جنوبی کوریا: پارلیمان نے کتے کے گوشت کی تجارت پر پابندی لگانے کا بل منظور

جانوروں کے بہبود کی بڑھتی ہوئی حمایت کے درمیان جنوبی کوریا کی پارلیمان نے کتے کا گوشت کھانے اور فروخت کرنے پر پابندی کا بل منظور کرلیا ہے جو صدیوں پرانے متنازعہ عمل کو غیر قانونی قرار دے دے گا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کتے کے گوشت کو کبھی کوریا کے مرطوب موسم گرما میں قوت برداشت بڑھانے کے طریقے کے طور پر دیکھا جاتا تھا مگر اب اسے عام طور پر چند بزرگ ہی کھاتے ہیں کیونکہ کوریا کے باسی کتوں کو پالتو جانور تصور کرتے ہیں اور ان کو ذبح کرنے کے طریقہ کار پر تنقید میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

کارکنان کا کہنا ہے کہ گوشت حاصل کرنے کے لیے ذبح کیے جانے والے کتوں کو کرنٹ لگایا جاتا ہے یا پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے، تاہم ان کو پالنے والوں اور تجارت کرنے والوں کا یہ دعویٰ ہے کہ کتوں کو ذبح کرنے کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لیے پیش رفت ہوئی ہے۔

جانوروں سے محبت کرنے والے صدر یون سوک یول کے دور اقتدار میں کتوں کے گوشت پر پابندی کی حمایت میں اضافہ ہوا، جنہوں نے خاتون اول کم کیون ہی کے ہمراہ 6 کتوں اور 8 بلیوں کو گود لیا ہوا ہے، ان کی اہلیہ بھی کتے کا گوشت کھانے کی سخت مخالف ہیں۔

حکمراں جماعت کی جانب سے تجویز کردہ بل کو دو طرفہ زراعتی کمیٹی کی جانب سے پیر کو منظور کیے جانے کے بعد پارلیمان میں دو غیر حاضریوں کے ساتھ 208 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔

قانون سازی تین سال کی رعایتی مدت کے بعد نافذ العمل ہوگی، قانون کی خلاف ورزی کرنے پر تین سال تک قید یا 3 کروڑ وون (22 ہزار 800 ڈالرز) جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

کتے کے گوشت پر پابندی لگانے کی پچھلی کوششیں صنعت کاروں کے احتجاج کی وجہ سے ناکام ہوگئی تھی، اس بل میں معاوضہ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ تاجر اس کے کاروبار سے باہر آ سکیں۔