عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کا معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت آج ہوگی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 3 رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن اور چیف سیکرٹری پنجاب کی رپورٹس پر جواب طلب کر رکھا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق عدالتی حکم کی مبینہ خلاف ورزی پرالیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت کی درخواست 26 دسمبر کو دائرکی گئی تھی۔
موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ 22 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کی داد رسی کرے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم نہ کرنے والے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی امیدواروں، کارکنوں اور قائدین کی گرفتاری سے روکا جائے۔
## الیکشن کمیشن کا جواب
الیکشن کمیشن نے اپنے خلاف توہین عدالت کیس میں 6 جنوری کو سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا تھا۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی جانب سے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ فراہم کرنے کے الزامات مسترد کر تے ہوئے درخواست جرمانے کے ساتھ مسترد کرنے کی استدعا کی تھی۔
اپنے جواب میں الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ملاقات کی گئئی جس میں پی ٹی آئی کو بلا تفریق لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔ چاروں صوبوں کے آئی جیز کو ہدایات بھی جاری کی گئیں، 26 دسمبر تک تحریک انصاف کی جانب سے ملک بھر میں 33 شکایات درج کروائی گئیں جن پر اقدامات، ہدایات کی تفصیلات بھی سپریم کورٹ کو فراہم کی گئیں۔
الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ ، تحریک انصاف کی شکایات پرآئی جی، چیف سیکریٹری اور ار اوز نے عملدرآمد رپورٹس بھی جمع کروائیں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم نہ کرنے کے الزامات کو آر اوز کی رپورٹ کے تناظر میں مسترد کرتے ہیں۔
جواب میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ڈیٹا کے مطابق تحریک انصاف کے قومی اسمبلی 843 میں 598 کاغذات نامزدگی منظور اور 245 مسترد کیے گئے۔ صوبائی اسمبلیوں کیلئے 1777 میں سے 1398 کاغذات نامزدگی منظوراور 379 مسترد کیے گئے۔ پی ٹی آئی امیدواران کے 76.18 فیصد کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے.