اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ ہبشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح کیس میں کمپلیننٹ خاور مانیکا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ میں فرد جرم کی کارروائی اور ٹرائل روکنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی، بشری بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیس ہوئے۔
دوران سماعت وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 23 نومبر 2023 کو یہ کمپلینٹ دائر کی گئی، 496 کی سیکشنز کے ساتھ یہ کمپلینٹ فائل ہوئی۔
جسٹس طارق محمور جہانگیری کا استفسار کیا کہ یہ کیا ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ سیکشنز کہتا ہے فراڈ کے ساتھ شادی کرنا ہے، قانون کے مطابق 2 گواہ ہونا ضروری ہے جو کہیں یہ انہوں نے دیکھا، اگر گواہ نہیں ہیں تو یہ کمپلینٹ وہیں ختم ہوجاتی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اعتراض کیا ہے؟ ایک سیکشن لگا ہے قانونی شادی نہ ہو دوسرا سیکشن ہے شادی ہی نہ ہو۔
جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کمپلینٹ کا کہنا ہے کہ 14 نومبر کو طلاق ہوئی اور 39 دنوں بعد نکاح ہوا، ہمارا مؤقف ہے کہ زبانی طلاق اسے پہلے ہوئی تھی، الزام ہے یکم جنوری 2018 کو کیا گیا نکاح عدت کے دوران کیا گیا، کمپلیننٹ کے مطابق 14 نومبر 2017 کو طلاق دی تھی، ہمارا مؤقف ہےکہ طلاق اس سے پہلے اپریل 2017 میں ہوچکی تھی، اگر کمپلیننٹ کی بات مان لی جائے توتب بھی عدت کی مدت 48 دنوں میں مکمل ہونے کا فیصلہ موجود ہے، سپریم کورٹ کا شریعت ایپلیٹ بینچ یہ فیصلہ دے چکا ہے، اگر کمپلیننٹ کا مؤقف ہی مان لیا جائے تو تب بھی یہ مدت پوری ہو چکی ہے۔
جسٹس طارق محمور جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ سیکشن 497 کے بارے میں کیا کہیں گے، اس میں درخواست گزار جھوٹا ثابت ہوجائے تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوسکتی ہے۔
جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے 4 ماہ وہ کہاں رہے، پھر واپس آئے اور کمپلینٹ فائل کردی۔
عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد بشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح کیس میں کمپلیننٹ خاور مانیکا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ میں فرد جرم کی کارروائی اور ٹرائل روکنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی۔
دورانِ عدت نکاح کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دورانِ عدت نکاح کیس کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج ایسٹ کا 11 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔ بشریٰ بی بی اور ان کے قانونی شوہر کے خلاف درخواست بدنیتی پر مبنی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ عدت کے دوران نکاح کے کیس کو خارج کرنے کا حکم دیا جائے ۔ اس درخواست کے زیر التوا رہنے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو بھی روکا جائے۔
سابق خاتون اول کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سابق شوہر خاور مانیکا نے مذموم مقاصد کے لیے بدنیتی کے تحت میرے اور موجودہ قانونی شوہر کیخلاف کمپلینٹ درج کرائی۔ جھوٹی اور من گھڑت دستاویزات کی بنیاد پر عدت میں نکاح کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔ سابق شوہر اور کمپلیننٹ کے مطابق اس نے مجھے 14 نومبر 2017 کو طلاق دی۔ سابق شوہر نے عدت کی مدت مکمل کیے بغیر نکاح اور زنا جیسے سنگین جرم کا الزام لگایا۔
بشریٰ بی بی نے درخواست میں کہا کہ خاور مانیکا نے 15 اپریل 2017 کو تین مرتبہ زبانی طلاق دے دی تھی۔ اگست 2017 میں اپنی والدہ کے گھر منتقل ہوئی۔ یکم جنوری 2018 کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے شادی تک وہیں قیام کیا۔ سپریم کورٹ شریعت اپیلٹ بینچ نے قرار دیا کہ عدت کی مدت مکمل کرنے کے لیے 39 دن کافی ہیں۔
درخواست میں اعلیٰ عدالتوں کے تین فیصلوں کو بطور عدالتی نظیر بھی پیش کیا گیا ۔ درخواست میں کہا گیا کہ اعلیٰ عدالتوں نے فیصلوں میں عدت میں نکاح کو بے قاعدہ کہا، ختم نہیں کیا۔ عدالتوں نے قرار دیا کہ عدت میں نکاح بے قاعدہ شادی ہے جو عدت کی مدت مکمل ہونے پر باقاعدہ ہو جائے گی۔ عدت میں نکاح کو غیر اسلامی یا شریعت کے خلاف قرار نہیں دیا گیا۔
بشریٰ بی بی کی درخواست کے مطابق تمام حقائق جانتے ہوئے قانونی و شرعی تقاضے پورے کر کے بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے شادی کی۔ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں جس میں عدت میں نکاح کو بے قاعدہ کہا گیا، ختم نہیں کیا گیا۔ فراڈ سے شادی کرنے کا الزام درست نہیں، دو عینی شاہدین کی عدم موجودگی میں زنا کی شق کا بھی اطلاق نہیں ہوتا۔ عدت میں نکاح کا کیس نہیں بنتا، خاور مانیکا کی کمپلینٹ خارج کی جائے۔