اسلام آباد ہائی کورٹ نےعمران خان کی توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنسز میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستیں قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنسز کے جیل ٹرائل کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ دو نوٹی فکیشن ہیں جنہیں ہم نے چیلنج کیا ہے۔ لطیف کھوسہ نے توشہ خانہ کیس پر جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن کا پڑھ کر سنایا اور مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے بھی دیے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری ایک درخواست پر نمبر لگا ہے دوسری پر نہیں لگا۔
جسٹس اورنگزیب نے کہا کہ ڈویژن بنچ نے 21 نومبر کو مختصر فیصلہ دیا جہاں سائفر ٹرائل کالعدم ہوا تھا ، میرے ذہن میں ہے کہ 21 نومبر 2023ء کو ہمارا مختصر فیصلہ آگیا تھا ہم نے کہا تھا کہ جیل ٹرائل سے متعلق جج کا کوئی آرڈر نہیں تھا ، آپ یہ کہہ رہے ہیں عدالت نے اس کیس میں جوڈیشل آرڈر نہیں کیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ بالکل اسی طرح ہوا ہے اور ڈویژن بینچ کے مختصر فیصلے کے یہ ٹرائل شروع ہوا۔
جسٹس اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے تو اس کا پراسیس ہی دیکھنا ہے نہ ٹھیک ہوا ہے یا نہیں، ہم نے یہ نہیں دیکھنا ٹرائل ادھر کریں یا جیل میں کریں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ اس کیس میں جج کی جانب سے کوئی تجویز بھی نہیں ہے، جج نے بھی نہیں کہا کہ سیکیورٹی کی وجوہات پر جیل ٹرائل کریں، مختصر فیصلہ تو ہمارا موجود تھا جوڈیشل آرڈر تھا وہ دیکھ سکتے تھے۔
عدالت نے پوچھا کہ تو کیا ریفرنس دائر کرنے سے پہلے انہوں نے جیل ٹرائل شروع کیا؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ بالکل انہوں نے ریفرنس دائر کرنے سے پہلے ہی جیل ٹرائل شروع کیا نوٹی فکیشن بھی بعد میں آیا وفاقی حکومت کو کیسے پتا تھا کہ ریفرنس دائر ہو گا؟ جج کی تعیناتی بھی قانون کے مطابق نہیں۔
لطیف کھوسہ نے بتایا کہ بانی تحریک انصاف عمران خان نے احتساب عدالت کے جج کی تعیناتی کو بھی چیلنج کردیا، جج صاحب کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا ان کی ریٹائرمنٹ کی مدت بھی قریب ہے جج صاحب روزانہ کی بنیاد پر سماعت کررہے ہیں تاکہ ٹرائل مکمل کرسکیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ صبح سے شام تک ہمیں روزانہ جیل میں بیٹھاتے ہیں۔
جسٹس اورنگزیب نے کہا کہ اگر اسلام آباد میں ایک احتساب عدالت ہے تو باقی کام متاثر ہورہا ہے؟ یہ تو جیل جارہے ہیں؟ کیا احتساب عدالت کے جج کوئی اور جوڈیشل ورک کر رہے ہیں؟ کیا صرف یہی کرتے ہیں؟
وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ جسٹس گلزار احمد نے اسلام آباد میں تین احتساب عدالتوں کا کہا تھا۔ جسٹس اورنگزیب نے کہا کہ آپ کی حکومت نے احتساب عدالت کے ججز کی منظوری دی ہی نہیں دی تھی اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں اس وقت کالے کوٹ میں آپ کے سامنے ہوں۔
جسٹس اورنگزیب نے کہا کہ یہ سب آف دی ریکارڈ تھا مستقبل میں سب کچھ سامنے آجائے گا، کیسے قابل لوگوں کی سفارش کرکے بھیجتے تھے تو وزارت قانون اس پر بیٹھ جاتی تھی۔
عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ صرف بانی پی ٹی آئی کے کیسز تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں باقی تمام کیسز کا ٹرائل احتساب عدالت میں آگے نہیں بڑھ رہا، گیارہ گواہوں کے بیانات ہوچکے تین پر جرح ہو چکی
نیب کی طرف سے کوئی وکیل کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ دوسری طرف سے کوئی پیش ہ