نوجوانوں نے بینک کی جعلی رسیدیں بنا کر 10 لاکھ کا کھانا کھا لیا

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جعلی رسیدیں بنانے والی ایپ کے ذریعے دو ہوٹلوں سے لاکھوں روپے کے فراڈ کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ تھانہ آبپارہ کی پولیس نے ایک گروہ کے رکن کو گرفتار کیا ہے جو مختلف ہوٹلوں سے لاکھوں روپے کا کھانا آرڈر پر منگوا کر ان کو جعلی رسیدوں کے ذریعے دھوکا دیتے تھے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر میں درج کیا گیا کہ یہ گروہ کھانا آرڈر کرتا اور پیسے ہوٹلوں کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرکے اس کی رسید واٹس ایپ پر بھجوا دیتا۔ جس کے بعد آن لائن ٹیکسی کے ذریعے کھانا منگوایا جاتا تھا۔

دو الگ الگ ایف آئی آرز میں ہوٹل مالکان نے موقف اختیار کیا ہے کہ چار جنوری سے 20 جنوری تک انہیں ایک انٹرنیشنل نمبر سے واٹس ایپ پر کال آتی تھی۔

اس عرصے کے دوران اس گروہ نے ایک بڑے ہوٹل کو نو لاکھ 80 ہزار جبکہ ایک اور معروف اور تاریخی ہوٹل کو ایک لاکھ 96 ہزار سے زائد کا نقصان پہنچایا۔

کال کرنے والے خود کو اسلام آباد کی ایک پوش سوسائٹی کے پراپرٹی ڈیلر بتاتے تھے۔ ان کے بقول ان کے ہاں ہر دوسرے دن پارٹیاں ہوتی ہیں، اس لیے انہیں کھانا درکار ہوتا ہے۔

 ہوٹل مینیجر محمد ایوب نے بتایا کہ فراڈ کرنے والے افراد بل سے زائد رقم کی رسیدیں بھیج کر کہتے تھے کہ اضافی رقم جو آرڈر پک کرنے آئے، اسے نقد دے دیجیے گا۔ کھانے کے بل کے علاوہ نقد رقم کا بھی چونا لگا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کھانا منگوانے کی رسیدوں کا حساب کیا تو وہ جعلی تھیں اور ایک مرتبہ بھی رقم اکاونٹ میں منتقل نہیں کی گئی۔