سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماوں طاہرصادق اور عمر اسلم کوانتخابات لڑنےکی اجازت دےدی۔ جب کہ صنم جاوید کی اپیل پر الیکشن کمیشن کو تیاری کا وقت دے دیا گیا۔ جسٹس منصور نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔
طاہرصادق نےاین اے 49 اٹک سے کاغذات نامزدگی جمع کرارکھےہیں۔ انہوں نے لاہورہائیکورٹ کےفیصلےکےخلاف سپریم کورٹ سےرجوع کیاتھا۔
لاہور ہائیکورٹ نےطاہرصادق کےکاغذات نامزدگی مستردکر دیئےتھے۔ جسٹس منصورعلی شاہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے سماعت کی اور طاہر صادق کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں ہی تین رکنی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ عمراسلم عبوری ضمانت پر ہیں۔
جسٹس منصور نے سوال اٹھایا کہ مفرور یا اشتہاری کو انتخابات لڑنے سےکون سا قانون روکتا ہے؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ مفرور یا اشتہاری قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے اس لیے انتخابات نہیں لڑ سکتا۔
جسٹس منصور نے ریمارکس دیے کہ انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں، کسی کو انتخابات میں حصہ لینے سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ منتخب نمائندوں کےلیے پاکستان کی عوام کو فیصلہ کرنے دیں، آرٹیکل 17، 62 اور 63 کی کون سے شق مفرور کو انتخابات کے بنیادی حق سےروکتی ہے؟
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپرز چھپنا شروع ہوچکے اب تبدیلی ممکن نہیں ہو گی، اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ بیلٹ پیپر چھپنا شروع ہوگئے تو کیا امیدواروں کو بنیادی حق سے محروم کر دیں؟
عدالت نے عمر اسلم کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
سپریم کورٹ میں صنم جاوید کے کاغذات مسترد کرنےکےخلاف اپیل پر بھی سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن کو11بجےتک تیاری کا وقت دےدیا۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس کیس میں بھی مشترکہ اکاؤنٹ کانقطہ ہے، کاغذات پردوسرااعتراض جیل سپرنٹنڈنٹ کےدستخط نہ ہونےکاہے، تیسرا اعتراض صنم جاوید کے دستخط جعلی ہونے کاہے۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ کیاآراوکونیاسنگل اکاؤنٹ ایڈجسٹ کرنےکی درخواست دی۔
وکیل نے کہا کہ نہیں اس کیس میں ریٹرننگ افسرکوکوئی درخواست نہیں دی۔
جسٹس منیب نے کہاکہ الیکشن کمیشن بھی11بجےتیاری کرکےجواب دے۔