امریکی ریاست الاباما کو نائٹروجن کے ذریعے سزائے موت دینے پر تنقید کا سامنا ہے۔ الاباما میں گزشتہ روس کینتھ یوجین اسمتھ کو 1988 کے ایک قتل کیس میں مجرم ثابت ہونے پر نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دی گئی تھی۔
بنیادی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت کی تعمیل کا طریقہ بہت تکلیف دہ ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ الاباما کے حکام نے جس طور سزائے موت کے فیصلے پر عمل کیا اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مجرم کو زیادہ سے زیادہ اذیت پہنچانا چاہتے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نائٹروجن گیس کے ذریعے دی گئی سزائے موت قدرے سست رفتار تھی جس سے مجرم کے لیے اذیت بڑھ گئی۔
کینتھ اسمتھ کی سزائے موت امریکا کی تاریخ میں نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت پر عمل کا پہلا واقعہ ہے۔
ماسک لگاکر گیس ریلیز کیے جانے کے ذریعے دی گئی سزائے موت کی تکمیل میں کم و بیش 22 منٹ لگے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ تکلیف اور اذیت کے حوالے سے یہ خاصا وقت تھا۔
کینتھ اسمتھ کو ایٹمور کے مقام پر ولیم سی ہالمین کریکشنل فیسلٹی میں سزائے موت دی گئی۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں اور بنیادی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو بھی ناظر کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا۔
کینتھ اسمتھ نے اپنے آخری بیان میں کہا کہ آج الاباما نے انسانیت کو ایک قدم پیچھے جانے پر مجبور کردیا ہے۔
الاباما کے حکام کا کہنا تھا کہ گیس چھوڑے جانے کے بعد چند سیکنڈز میں کینتھ ہوش کھو بیٹھے گا اور چند منٹ میں موقع واقع ہو جائے گی۔ گیس چھوڑے جانے کے بعد کئی منٹ کینتھ شدید اضطراب اور تکلیف کی حالت میں ہلتا جلتا رہا۔ میڈیا کے نمائندوں اور کینتھ اسمتھ کے روحانی مشیر نے بھی الاباما حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر واکر ٹرک نے بھی نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دیے جانے کے طریقے کو اذیت ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس طریقے سے سزائے موت دیے جانے کے خلاف ہوں۔