30 سال قبل لاپتہ ہونے والا مجسمہ عجائب گھر کو واپس

امریکی ریاست لوئس ول سے تقریباً 30 سال قبل لاپتہ ہونے والا مجسمہ ایک شخص نے اپنے گھر سے واپس لاکر میوزیم کو واپس لوٹا دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی شہری ڈیوڈ گریر نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ 1996 میں ان کے والد اس مجسمے کو بیلویڈیر سے گھر لائے تھے جہاں وہ  تزئین و آرائش کے ایک منصوبے پر دیگر کارکنوں کے ساتھ کام کر رہے تھے۔

ڈیوڈ نے بتایا کہ والد صاحب نے ان کو بتایا کہ دیگر کارکنوں نے کام کے دوران اس مجسمے کو ایک طرف پھینک دیا تھا جس پر انہوں نے اسے خود رکھنے کی اجازت چاہی اور اس طرح مجسمہ ہمارے گھر لایا گیا۔ تب سے یہ ہمارے گھر کے عقبی حصے میں رکھا ہوا تھا۔

ڈیوڈ کی بہن شیری کہنا تھا کہ جب والد صاحب مجسمہ لے کر آئے تھے تو ہمیں کچھ پتہ نہیں تھا کہ یہ کیا ہے۔ یہ صرف بانسری بجانے والے انسان کا مجسمہ تھا لیکن کچھ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ مجسمہ دراصل یونانی دیوتا پین کو تصور کرتے ہوئے بنایا گیا ہے جو بانسری بجارہا ہے۔

ڈیوڈ نے بتایا کہ انہوں نے مجسمے کی تاریخ پر کچھ تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا اور دریافت کیا کہ لوئس ول میٹرو پبلک آرٹس میوزیم اس کی تلاش کر رہا ہے جسے آرٹسٹ شارلٹ پرائس نے تخلیق کیا تھا۔ انہوں نے فوراً ہی اسی لوٹانے کا فیصلہ کرلیا۔