سپریم کورٹ میں صحافیوں کی ہراسگی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون واضح ہے جب تک ججزکمیٹی میں معاملہ نہ چلاجائےعدالت کوئی حکم جاری نہیں کرسکتی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صحافیوں کی ہراسگی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل منصور عثمان نے دلائل دیے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون واضح ہے، جب تک ججزکمیٹی میں معاملہ نہ چلاجائے عدالت کوئی حکم جاری نہیں کرسکتی، مسئلہ یہ ہے کہ کوئی بھی اپنا کام کرنے کو تیارنہیں ہے، کل عدالت نے اسی وجہ سے کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا، پہلے عدالت میں درخواست لے کر کارروائی کی تھی، اب قانون کے مطابق سسٹم بن چکا ہے، کمیٹی کے بغیرآگے نہیں بڑھ سکتے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن ہمارے سامنے ہے نہ ہی کسی نوٹس کی کاپی، لسٹ ملی یا نہیں، جنہیں نوٹسز ملے ان کے تو جواب جمع کرائے جاسکتے تھے۔