اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ اور 190ملین پاؤنڈز کیس میں جیل ٹرائل کے خلاف درخواستیں مسترد کئے جانے کا 21 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں بمبئی ہائیکورٹ کے فیصلے پر انحصار درست قرار دیا۔
عدالت نے میڈیا اور پبلک کی موجودگی کیلئے بھی ٹرائل کورٹ کو حکم جاری کیا، جج کی تقرری پر درخواست گزار کے اعتراضات مسترد کردیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نیب قانون کے مطابق سیشن عدالت کے مقام کا تعین کرنا ایگزیکٹو کا اختیار ہے، ایگزیکٹو آرڈر موجود نہ ہو تو متعلقہ عدالت کسی دوسرے مقام پر سیشن کیلئے آرڈر جاری کرسکتی ہے، ایگزیکٹو آرڈر کی موجودگی میں متعلقہ عدالت نے دیے گئے مقام پر سماعت کرنا ہوتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سائفر کیس میں دو رکنی بنچ کے سامنے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت زیر سماعت معاملے میں اپیل تھی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں عدالت کے مقام کے تعین کے حوالے واضح قانون موجود نہیں، واضح قانون موجود نہ ہونے کی وجہ سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مقدمے میں سی آر پی سی کی دفعہ 352کا اطلاق ہوتا ہے۔
فیصلے کے مطابق ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈر اور سی آر پی سی کی سیکشن 352 کا اطلاق تب ہوگا جب سیشن عدالت مقام سے متعلق آرڈر پاس کرے۔
فیصلے کے مطابق بظاہر جیل ٹرائل درخواست گزار کی جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر ہے، بدنیتی پر مبنی نہیں، درخواست گزار کے وکیل کا یہ اعتراض درست ہے کہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے ہی جیل سماعت کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، نیب پراسکیوٹر کی جانب سے بتایا گیا کہ جیل سماعت کے نوٹیفکیشن کے وقت ضمانت اور ریمانڈ کی کارروائی چل رہی تھی۔
عدالت نے آبزرویشن دی کہ ایگزیکٹو آرڈر یا ٹرائل کورٹ کے کسی حکم کی بنیاد پر کارروائی کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ سی آر پی سی کی سیکشن 537 میں واضح ہے کہ کونسی کارروائی کالعدم قرار دی جاسکتی ہے اور کونسی نہیں۔
آبزرویشن کے مطابق سی آر پی سی میں واضح ہے کہ ایسی غلطی جس سے انصاف کی فراہمی میں ناکامی ہو تو اس کا ازالہ ضروری ہے۔