کمپنی کا بچے کی پیدائش پر ہر ملازم کو 3 کروڑ روپے دینے کا اعلان

جنوبی کوریا کی ایک کمپنی اپنے ملک میں کم ترین شرح پیدائش کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کروڑوں ڈالرز خرچ کرنے کے لیے تیار ہے۔

بویونگ گروپ نامی تعمیراتی کمپنی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو ہر بچے کی پیدائش پر 75 ہزار ڈالرز (لگ بھگ 3 کروڑ پاکستانی روپے) دے گی۔

اس کی جانب سے ان ملازمین میں بھی 52 لاکھ 50 ہزار ڈالرز تقسیم کیے جائیں گے جن کے ہاں 2021 سے اب تک بچوں کی پیدائش ہو چکی ہے۔

کمپنی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس پالیسی کا اطلاق مردوں اور خواتین دونوں پر ہوگا۔

خیال رہے کہ دنیا میں کم ترین شرح پیدائش والا ملک جنوبی کوریا کو قرار دیا جاتا ہے۔

2018 کے ڈیٹا کے مطابق جنوبی کوریا میں فی خاتون شرح پیدائش ایک بچے سے کم تھی مگر 2022 میں یہ مزید کم ہوکر 08.1 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔

کسی ملک کو آبادی ایک ہی سطح پر رکھنے کے لیے فی جوڑا کم از کم 2.1 فیصد شرح پیدائش کی ضرورت ہوتی ہے (اگر وہاں سے لوگ نقل مکانی نہ کررہے ہوں تو)۔

آبادی میں کمی سے جنوبی کوریا کو مختلف مسائل کا سامنا ہو رہا ہے جیسے پنشن اور طبی سہولیات کے لیے اخراجات بڑھ گئے ہیں جبکہ نوجوانوں کی آبادی کم ہونے سے افرادی قوت کی کمی معیشت پر اثرانداز ہو رہی ہے۔

بویونگ گروپ کے چیئرمین لی جونگ کیون نے بتایا کہ ہم کمپنی کے ملازمین پر بچوں کی پرورش کے مالی بوجھ میں کمی لانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جن ملازمین کے 3 بچے ہوں گے انہیں 2 لاکھ 25 ہزار ڈالرز نقد یا گھر کے کرائے میں سے ایک آپشن منتخب کرنے کو کہا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے توقع ہے کہ ہمیں ایک ایسی کمپنی کے طور پر جانا جائے گا جو شرح پیدائش میں اضافے اور ملکی مستقبل کے حوالے سے لاحق پریشانیوں میں کمی لانے کی خواہشمند ہے'۔

اس سے قبل بھی جنوبی کورین حکومت اور دیگر نجی کمپنیوں کی جانب سے بھی شرح پیدائش میں اضافے کے لیے مختلف مالی مراعات کی پیشکش کی گئی ہے۔

مگر بویونگ گروپ جیسی پیشکش کسی کی نہیں۔