قیدی کا وکیل سے ملاقات کرنا بنیادی اور آئینی حق ہے: ’یہ راہ فرارکا آسان طریقہ ہے کہ سیکیورٹی تھریٹ ہے تو پوری جیل بند کردیں‘، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اڈیالہ جیل کی انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی تھریٹ کی بنا پر ملاقاتیوں پر پابندی عائد کرنے پر اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ یہ راہ فرار کا آسان طریقہ ہے کہ سیکیورٹی تھریٹ ہے تو پوری جیل بند کردیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے کے خلاف شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے درخواستوں پرسماعت کی۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو سپرنٹنڈنٹ جیل کی طرف سے تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے دوران سماعت استفسار کیا کہ یہاں پیر کے روز ملاقات پر رضامندی کے باوجود ملاقات کیوں نہیں کرائی گئی؟ قیدیوں کی ملاقاتوں کے لیے سیکیورٹی انتظامات کیوں نہیں کیے جا سکتے؟

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ قیدی کا وکیل سے ملاقات کرنا بنیادی اور آئینی حق ہے۔

اس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ پوری جیل کو سخت سکیورٹی تھریٹس ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ راہ فرار کا آسان طریقہ ہے کہ سیکیورٹی تھریٹ ہے تو پوری جیل بند کر دیں، سیکیورٹی تھریٹس ہیں تو پورے ملک کے موبائل نیٹ ورک بند کر دیں۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے استفسار کیا کہ کل آپ کو عدالت کے لیے تھریٹ آتی ہے تو کیا عدالت بند کر دیں گے؟ آپ کو درمیانہ راستہ نکالنا ہوگا جس سے بنیادی اور آئینی حقوق بھی متاثرنہ ہوں، سیکیورٹی تھریٹ شہریوں کے بنیادی اور آئینی حقوق کی قیمت پر نہیں ہوگا، آپ کے لیے بڑا آسان ہے کہ یہ کہہ دیں قیدی وکلا سے نہ ملیں۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ایسے اقدامات کی بہت سے ممالک کی مثالیں موجود ہیں، آپ ان ممالک کی تقلید کر رہے ہیں جن میں خطرناک نتائج آئے ہیں۔

دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست گزاروں کی ملاقات نہیں ہو سکی، ان کی ملاقاتوں کا حکم دیا جائے۔

اس پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز  نے سوال  کیا کہ کیا ملاقات پر پابندی کا نوٹی فکیشن معطل ہوگیا؟ نوٹی فکیشن معطل نہیں ہوا تو میں آپ کے لیے کیسے استثنیٰ نکال دوں؟

بعد ازاں عدالت نےسپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔