اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسپیشل جج سینٹرل کو اسد طور کی درخواست ضمانت پر کل فیصلہ کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد کو اداروں کے خلاف مہم چلانے کے کیس میں صحافی اسد طور کی درخواست ضمانت پر کل سماعت کر کے فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، اسد طور کی وکیل ایڈووکیٹ زینب مزاری عدالت میں پیش ہوئیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام بھی ریکارڈ کے ساتھ کل اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں پیش ہوں۔

حکم نامے میں نوٹ کیا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے ضمانت کی کاروئی بغیر کسی جواز اور بنیاد کے ملتوی کی، مزید کہا کہ درخواست گزار کے وکیل کی معاونت کے ساتھ کیس کے متن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ درخواست گزار نے ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس کی کاروائی 18 مارچ 2024 تک ملتوی کر دی گئی۔

عدالت نے اسد طور کی درخواست ضمانت ٹرائل کورٹ کو ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز (14 مارچ) اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد نے سرکاری اداروں پر الزامات لگانے کے مقدمے میں گرفتار صحافی اسد طور کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے اسد طور کو انتخابات سے قبل تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان سے محروم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلٰی عدلیہ کے خلاف ’بد نیتی پر مبنی مہم‘ کے الزامات کے تحت 26 فروری کو گرفتار کرلیا تھا۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن اور اسد طور کی وکیل ایمان زینب مزاری حاضر نے ’ڈان ڈاٹ کام‘ سے بات کرتے ہوئے اسد طور کی گرفتاری کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ اسد طور ہفتے کو جاری کیے گئے نوٹس کا جواب دینے اور عدلیہ کے خلاف مہم کے الزامات کے حوالے سے تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر پہنچے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم نامہ حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے کے دفتر گئی جس میں ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی تھی کہ اسد طور کو ہراساں نہ کیا جائے لیکن اس کے باوجود انہیں قانونی ٹیم کے بغیر ایف آئی اے کے احاطے میں لے جایا گیا۔

بعدازاں 27 فروری کو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں اسد طور کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا تھا۔

3 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں گرفتار صحافی اسد طور کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روزہ توسیع کردی تھی۔

6 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں صحافی اسد طور کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیا۔

8 مارچ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اداروں کے خلاف مہم چلانے کے کیس میں اسد طور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔