سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت

لاہور: سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس نرخوں میں اضافے پر وضاحت جاری گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق گیس قیمت کا 94 فیصد حصہ گیس کے اخراجات جب کہ باقی ماندہ کیپ ایکس پر ریٹرن پر مشتمل ہوتا ہے۔ گیس کی کُل قیمت کا محض 4 فیصد آپریٹنگ اخراجات بشمول افرادی قوت پر مشتمل ہوتا ہے۔

کمپنی کا مؤقف ہے کہ گیس خریداری کے تمام معاہدے امریکی ڈالر میں طے پاتے اور خام تیل/فرنس آئل کی قیمت سے منسلک ہوتے ہیں۔ ہر 6 ماہ بعد مقامی گیس کی ویل ہیڈ پرائس میں بھی اضافہ کردیا جاتا ہے۔ موسم سرما میں مقامی گیس کی کمی کے باعث گھریلو صارفین کو آر ایل این جی سپلائی ناگزیر ہوچکی ہے۔


سوئی ناردرن کا کہنا ہے کہ آر ایل این جی کی اوسط قیمت تقریباً 3,500 روپے جب کہ گھریلو شعبے کی اوسط قیمتِ فروخت تقریباً 1,100 روپے ہے۔ گھریلو صارفین کو آر ایل این جی سپلائی کے باعث 231 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے اور یہی شارٹ فال گیس کی قیمت میں اضافے کا اہم سبب ہے۔

وضاحت میں مزید بتایا گیا ہے کہ آر ایل این جی کے اخراجات وصول کرکے ہی ملک میں ایل این جی سپلائی چین کو بحال رکھا جاسکتا ہے۔ مقامی گیس کی قیمت میں بھی 69 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے گھریلو صارفین کے لیے اب بھی گیس کے اوسط نرخ 513 روپے ہیں جو قیمت خرید یعنی 1,674 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے کہیں کم ہے۔

سوئی ناردرن کے 44 لاکھ یعنی 60 فیصد گیس صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے ذیل میں آتے ہیں۔ پروٹیکٹڈ صارفین کے ماہ فروری کے گیس بل 2 ہزار روپے بشمول ٹیکسز سے کم رہے ہیں۔ مالی سال 24-2023 میں سوئی ناردرن کے صارفین کو 128 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کیے جانے کی توقع ہے۔ گیس کمپنیز کی ریونیو ضروریات کے تعین کے لیے اوگرا 2002ء سے عوامی سماعت منعقد کرتا آرہا ہے۔ زیرِ تذکرہ اوگرا عوامی سماعت مالی سال 25-2024ء کے لیے ہے جو یکم جولائی 2024ء سے مؤثر ہوگی۔ اس سماعت سے فوری طور پر گیس قیمتوں پر کوئی فرق مرتب نہیں ہوگا۔