دنیا بھر میں 8 ارب سے زائد افراد موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر کے چہرے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔
مگر ہر فرد کا چہرہ دوسرے سے مختلف کیوں ہوتا ہے؟ سائنسدانوں نے اس کی ممکنہ وجہ دریافت کرلی ہے۔
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر حمل کے دوران خواتین کی غذائی عادات ہر فرد کے چہرے کے منفرد فیچرز پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
یہ دلچسپ دعویٰ ایک تحقیق میں سامنے آیا۔
جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ حمل کے دوران ماں کی جانب سے زیادہ پروٹین کے استعمال سے بچے کی ناک بڑی ہو جاتی ہے جبکہ جبڑے کشادہ ہو جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ ویسے تو بنیادی شکل و صورت کا تعین تو والدین کے جینز کرتے ہیں، مگر اکثر بہن بھائی دیکھنے میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں، درحقیقت ہم شکل جڑواں افراد بھی کبھی بھی مکمل طور پر ایک جیسے نہیں ہوتے۔
سائنسدان عرصے سے یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر ہم سب کی شکلیں مختلف کیوں ہوتی ہیں اور اب ان کا کہنا ہے کہ ماں کی غذا جزوی طور پر شکل و صورت بننے میں کردار ادا کرتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ ماں کی غذا بچے کی شکل و صورت کے حوالے سے کردار ادا کرتی ہے اور اس سے ہی ہمارے چہرے دوسروں سے مختلف ہوتے ہیں۔
تحقیق میں چوہوں اور مچھلیوں میں تجربات کیے گئے تھے اور دریافت ہوا کہ ماؤں کے زیادہ پروٹین کے استعمال سے چہرے کشادہ ہوتے ہیں جبکہ پروٹین کا کم استعمال پتلے چہروں کا باعث بنتا ہے۔