پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کیلیے مختلف طریقے زیرغور ہیں، ایرانی قونصل جنرل گیس پائپ لائن منصوبہ بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں نہیں آتا، حسن نوریان

پاکستان میں ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان طویل عرصے سے تاخیر کا شکار گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرنے کے مختلف طریقوں پر غور کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کراچی پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے سیاسی عزم کو دیکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک نے 2010 میں ایران کے جنوبی فارس گیس فیلڈ سے بلوچستان اور سندھ کے صوبوں تک پائپ لائن کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن امریکی پابندیوں کے خدشات کے باعث پاکستان کے حصے پر کام روک دیا گیا ہے۔

1,900 کلومیٹر پائپ لائن کا مقصد پاکستان کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 25 سال تک 750 ملین سے ایک ارب مکعب فٹ یومیہ قدرتی گیس فراہم کرنا تھا۔

ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ پائپ لائن بین الاقوامی پابندیوں کے تحت نہیں آتی ہےاور یہ کہ دونوں ممالک اس معاملے پر بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ اگر ایران اس سال پائپ لائن کا اپنا حصہ مکمل نہیں کرتا تو پاکستان کے خلاف قانونی کارروائی کر سکتا ہے؟

علاوہ ازیں غیرملکی خبررساں ادارے ’اے پی پی‘ نے ایرانی قونصل جنرل (سی جی) حسن نوریان نے ایرانی صدر کے دورے کے دوران پاکستان کی فول پروف سیکیورٹی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران پاکستان کے توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مدد کرنا چاہتا ہے اور اس کی ترقی میں مدد کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبہ 2009 میں ایران-پاکستان-انڈین گیس پائپ لائن منصوبے کے طور پر شروع ہوا تھا لیکن چند وجوہات کی بنا پر بھارت نے خود کو اس منصوبے سے الگ کرلیا۔