امریکا نے چاند پر ریلوے اسٹیشن تعمیر کرنے کا اعلان کردیا

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے چاند پر ریلوے اسٹیشن تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ریلوے مکمل طور پر فنکشنل ہوگا اور مستقبل میں ٹرانسپورٹ کی معیاری سہولت فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

امریکی میڈیا کے مطابق دنیا بھر میں چاند کے حوالے سے دلچسپی بڑھتی جارہی ہے۔ ٹیکنالوجیز میں غیر معمولی پیش رفت نے مُون مشنز کو آسان بنادیا ہے۔ کل کو چاند پر انسان کو بسانا بھی ممکن ہوسکتا ہے۔ ایسے صورت میں وہاں ٹرانسپورٹ کی سہولتیں بھی درکار ہوں گی۔

ناسا نے چاند پر جو ریلوے اسٹیشن تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہ مکمل طور پر فنکشنل ضرور ہوگا تاہم ٹرین ویسی نہیں ہوگی جیسی روئے ارض پر پائی جاتی ہے۔ فلیگزیبل لیویٹیشن آن اے ٹریک کہلانے والی یہ ٹرین میگنیٹک لیویٹیشن سسٹم کے تحت ہوگی۔ اس کے لیے تین تہوں والا لچکدار فلم ٹریک بچھایا جائے گا۔ یہ ٹرین دراصل توانائی کے بغیر کام کرنے والے مقناطیسی روبوٹس ہوں گے جو گریفائٹ کی تہہ پر تیرے گی۔ اس کے لیے وہ ڈایا میگنیٹک لیویٹیشن تکنیک استعمال کریں گے۔

ناسا نے بتایا ہے کہ یہ روبوٹ فضا میں اس لیے رہیں گے کہ زمین کی سطح کو چھونے کی صورت میں اڑنے والی گرد سے بچا جاسکے اور فرسودگی بھی واقع نہ ہو۔ دیگر لیونر روبوٹس کے برعکس اِن کی ٹانگیں ہوں گی نہ پہیے۔

یہ فلوٹنگ سسٹم کم وزن والی اشیا کو 50 سینٹی میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے منتقل کریں گے جبکہ بڑا فلوٹنگ سسٹم ایک لاکھ کلو گرام تک کے وزن کے ساتھ دن میں کئی کلومیٹر کا سفر کرے گا۔

چاند کے لیے بنایا جانے والا ٹرین سسٹم کھول کر کہیں بھی منتقل کیا جاسکے گا۔ اس حوالے سے تجربہ گاہوں میں تحقیق جاری ہے اور تجربے کیے جارہے ہیں۔ سائنس دان مختلف امکانات پر کام کر رہے ہیں۔ اس امر کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے کہ چاند پر لگایا جانے والا یہ نظام قدرتی ماحول میں کتنا پائیدار ثابت ہوسکے گا اور اس کی کارکردگی پر کتنا اثر مرتب ہوگا۔

امریکا 2030 تک چاند کی سطح پر ایک بڑی اور جامع بیس بنانا چاہتا ہے۔ اس وقت کے لیے ٹرین سسٹم لازم ہوگا تاکہ چیزوں کو منتقل کرنے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔