9 مئی کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ آپ فوج کے گھر میں گھس گئے تو کیا فوج ایکشن لینے کا حق نہیں رکھتی؟ جرم جرم ہے مجرم کو جرم کی نظر سے دیکھنا چاہیئے۔ لیگی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ لوگوں نے دیکھا کہ کون کس کو بھڑکا رہا تھا، چور ڈاکا ماررہا ہے اور کہتا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنادیں9 مئی کے حملے 3 سو مقامات پر ہوئے، آپ نے تفاخر کے ساتھ اپنے پرچم لہرائے ہیں، اب کہتے ہیں کمیشن بنادیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ 9 مئی کا واقعہ خود فوج نے کیا خود انھوں نے اپنے گھر جلائے ہیں، ازخود شہدا کی بے حرمتی کر کے ہمارا نام لگا دیا ہے ان لوگوں کے دلائل مضحکہ خیز ہیں ۔
لیگی سینیٹرکا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ داخلی معاملات میں ہمارے دوست ممالک مداخلت نہیں کرتے ہیں اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ حکومت کا تھا ، اور اس فیصلے میں انھوں نے مشاورت بھی کی تھی۔ اسحاق ڈار کے نائب وزیراعظم بننے میں کہیں سے کوئی مخالفت سامنے نہیں آئی۔
پی ٹی آئی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم جب بھی ڈائیلاگ کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ تمام جماعتیں اپنی تلخیاں سائیڈ میں رکھ کر بات کریں، پی ٹی آئی کو بھی ملکی معاملات پر بات چیت کرنی چاہیئے۔ پی ٹی آئی کو چاہیئے کہ اگر ان کا دامن صاف ہے تو 9 مئی کے کیسز کا سامنا کریں اور اگر وہ اتنے پر امید ہیں تو وہ کیسز سے باہر آجائیں گے۔
لیگی سینیٹرنے کہا کہ عمران خان کو چاہیے کہ وہ اپنی پارٹی کو ملکی مفاد کے خاطر مل بیٹھنے کا مشورہ دیں لیکن ان کی پہلی شرط یہ ہوتی کی پی پی ، ن لیگ ، ایم کیو ایم سے چور ڈاکوؤں سے بات نہیں کرنی ہر روز ہم ان سے یہی سنتے ہیں۔ گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ میں لازمی نہیں کہ پارٹی لیڈر شامل ہو، یہ لوگ روز اڈیالہ جاتے ہیں تو روز ہدایت لے کر آجائیں۔
انھوں نے کہا کہ شہباز شریف کی استعفیٰ کے بعد سے اب کوئی ابہام نہیں رہا کہ پارٹی کی صدارت نواز شریف ہی سنبھالیں گے ، جبکہ باقی عہدوں کے تبادلوں پر بھی بات چیت چل رہی ہے لیکن ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ کون کون سے عہدے ایسے ہیں جن میں نئی تقریاں ہونی ہیں احسن اقبال بھی شہاز شریف کی طرح مصروف رہتے ہیں اور ان کو بھی پارٹی کو دینے لے لئے وقت نہیں ہوتا تو ان کا عہدہ بھی کسی مرکزی لیڈر کو سونپا جا سکتا ہے ۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم دور کی کوڑی لانے کی کوشش کر رہے ہیں ، ابھی پی پی نےاشتراک حکومت یا کابینہ کا فیصلہ نہیں کیا کن وزارتوں پر ان کی نظر رہتی ہے ؟ بلاول صاحب کابینہ کا حصہ بنتے ہیں یا نہیں ؟ میں دور تک کی نگا ہ نہیں رکھتا ۔ ہم نے حکومت بنانے سے قبل پی پی سے بات کی تھی کس کے پاس کیا عہدے ہونگے سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا اس حوالے سے بلاول کو بھی شہباز شریف نے ملاقات میں یاد دہانی کروائی تھی ، پی پی جب بھی سیاسی حوالے سے مناسب سمجھیں مل بیٹھ سکتے ہیں۔