اسلام آباد: جنوبی وزیرستان کے جرگہ عمائدین نے فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہوئے نقصانات کا معاوضہ نہ ملنے کا شکوہ کیا ہے جس پر اپوزیشن لیڈر نے معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھانے کی یقین دہانی کرادی۔
جنوبی وزیرستان کے مشیران جرگہ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان سے قومی اسمبلی میں ملاقات کی۔ اس موقع پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے قائدین، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، رکن صوبائی اسمبلی آصف خان اور دیگر شریک تھے۔
مشترکہ جرگہ میں جنوبی وزیرستان کے وزیر اور محسود قبیلے کے مشیران شریک تھے۔ مشران جرگہ نے انگور اڈا بارڈر بند ہونے کے باعث مسائل سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور بتایا کہ باڈر کے آر اور پار قبائل کی رشتے داریاں ہیں بارڈر بند کرنے سے آمدورفت پر پابندی لگانے سے مسائل میں اضافہ ہوگا۔
جرگہ نے کہا کہ 8 سال سے وعدہ کرکے معاوضہ نہیں دیا گیا، معاوضے کے لیے 80 ہزار سے زائد ٹوکن جاری کیے گئے مگر آج تک رقم نہیں دی گئی، ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ ہمیں ہمارے نقصان کا معاوضہ دیا جائے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اس معاملے کو قومی اسمبلی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
مشیرانِ جرگہ نے کہا کہ امید ہے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ممبران اسمبلی کے فلور پر ہماری آواز بلند کریں گے۔ جرگہ نے ارکان اسمبلی کو اسلام آباد میں تین روزہ قبائلی جرگہ میں شرکت کی دعوت دی جسے اپوزیشن رہنماؤں نے قبول کیا۔جرگہ مشیران نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ممبران کو فاٹا دورے کی دعوت دیتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ قبائلی عوام کے تمام مسائل حل کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے، معاملہ قومی اسمبلی اور وزارت داخلہ کے سامنے رکھیں گے، حکومت کو قبائلی اضلاع کے عوام کے مطالبات کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اگر مسائل حل نہ ہوئے تو عوام کا ریاست سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
اسد قیصر نے کہا کہ بحیثیت اسپیکر قومی اسمبلی انگور اڈا، غلام خان اور خڑلاچی بارڈرز کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اسپیشل کمیٹی تشکیل دی، قبائلی اضلاع کے عوام کے مسائل کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھاؤں گا، عوام کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرنے سے معاشی ترقی رکے گی بےروزگاری میں اضافہ ہوگا، قبائلی اضلاع کے عوام کی پاکستان کے لیے قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے گفتگو میں کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے ہم کسی کے خلاف نہیں، قبائلیوں نے اس ملک کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں ہم اس جرگے کے تمام مطالبات سے متفق ہیں، قبائلیوں کے حقوق کیلئے اسمبلی اور اسمبلی سے باہر جدوجہد کریں گے۔
ممبر صوبائی اسمبلی آصف خان نے کہا کہ 2004ء سے فاٹا میں آپریشن شروع ہے 2006ء سے ہم دربدر ہیں، قبائلی عوام نے پاکستان کیلئے لازوال قربانیاں دی۔
اجلاس میں قبائلی مشیران جرگہ کی طرف سے دو قراردادیں متفقہ طور منظور کی گئیں۔