آئی ایم ایف کی سخت بجٹ شرائط، تمام شعبوں پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی پیچیدہ شرط پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات جیسے عوامل کے باعث پاکستان سٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے۔
مندی کے سبب 57فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 62ارب 14کروڑ 63لاکھ 26ہزار 164روپے ڈوب گئے۔ کاروبار کا آغاز اگرچہ تیزی سے ہوا اور ایک موقع پر 670پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 76ہزار پوائنٹس کی سطح بحال ہوگئی تھی لیکن غیریقینی سیاسی ومعاشی حالات کی وجہ سے کمرشل بینکس سیمنٹ فرٹیلائزر سیکٹر کے حصص کی آف لوڈنگ بڑھنے سے مارکیٹ مندی کے گرداب میں چلی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 465.55 پوائنٹس کی کمی سے 75517.49 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا،دریں اثنا آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کے حصول کے لیے نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی ڈی ویلیوایشن کا عمل شروع ہونے کی چہ مگوئیوں اور درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ کے بعد محدود پیمانے پر اضافہ ہوا۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 10پیسے کے اضافے سے 278روپے 30پیسے کی سطح پر بند ہوئے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 12پیسے کے اضافے سے 279روپے 48پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
علاوہ ازیں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں پیر کو بھی 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت 800 روپے کے اضافے سے 240800 روپے اور فی دس گرام سونے کی قیمت بھی 686روپے کی کمی سے 206447روپے کی سطح پر آگئی۔