دو خبریں تھوڑے وقفے سے آگئی ہیں اللہ کرے دونوں خبریں درست ہوں اور اللہ کرے دونوں خبروں پر عمل بھی ہو جا ئے‘ پہلی خبر یہ ہے کہ صو بائی حکومت نے 2025ء کے بلدیاتی انتخا بات کو دو سا ل موخر کرنے پر سنجید گی سے غور شروع کیا ہے دوسری خبر یہ ہے کہ صو بائی حکومت نے 2021ء میں منتخب ہونے والے بلدیاتی اداروں کو تر قیا تی فنڈ جا ری کرنے کے لئے عالمی بینک کے ساتھ ایک پیکیج پر بات چیت کا آغا ز کیا ہے، پیکیج منظور ہونے کے بعد صوبے کے بلدیا تی اداروں کو تر قیا تی فنڈ جا ری کرنے کا آغاز کیا ہے، پیکیج منظور ہونے کے بعد صو بے کے بلدیا تی اداروں کو تر قیا تی فنڈ جا ری کئے جا ئینگے‘انگریزی لفظ میونسپلٹی کا اردو تر جمہ بلدیہ کیا جا تا ہے‘فارسی میں اس کے لئے خو ب صورت تر کیب شہر داری استعمال ہو تی ہے‘ پا کستان سے ہمارا مختصر وفد ستمبر 2004ء میں یو نیسکو (UNESCO) کے ایک بین الاقوامی ورکشاپ میں شر کت کے لئے ایران گیا تھا، ہم نے ایران کے چار صو بوں میں 10شہر داریوں کا دورہ کیا ہر شہر داری پا کستان کی صوبائی حکومت کے برا بر تھی بلکہ بعض معا ملا ت میں بہتر تھی‘ہر شہر داری کے پا س بجلی کی پیداوار اور تقسیم کا اپنا نظا م تھا جو بہترین سسٹم کے تحت کام کر تا تھا‘ ہر شہر داری کے پاس عوامی ٹرانسپورٹ کا بے مثال نظام تھا جس کی ہر بات مثا لی تھی‘ ہر شہر داری کے پاس عجا ئب گھر وں اور کتب خا نوں کا مر بوط سسٹم تھا‘ ہر شہر داری میں ایک کثیر المقاصدتالار (ہال)قائم تھا جہاں سیمینار ز اور کانفرنسوں کے لئے 5زبانوں میں خود کار تر جمے کی سہو لت والے ہیڈ فون دستیاب تھے‘وہاں کی شہرداری اس لئے ثروت مند اور با اختیار تھی کہ اس پر مر کزی حکومت کا کوئی جبر نہیں تھا‘ صوبے کے گورنر کا کوئی جبر نہیں تھا، پا سداران انقلا ب کی طرف سے کوئی حکم نہیں تھا‘شہر داری اپنے دائرہ اختیار میں خو د مختار تھی‘صو بائی گور نر ہمارے ورکشاپ کے آخری اجلا س کے لئے ایسے وقت پر آئے جب ہم با ہر لا ن میں چائے پی رہے تھے،ہم پاکستانی یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ صو بائی گورنر کے پا س کوئی گارڈ نہیں تھا‘ایک ڈرائیور اور ایک سیکر ٹری تھا‘ایک ہی گاڑی تھی‘ شہر داری کے مدیر نے ان کا استقبا ل کیا‘ ذکر چھڑ گیا جب قیا مت کا، بات پہنچی تیری جوا نی تک‘میرا مو ضوع خیبر پختونخوا تھا شہر دار ی کے ذکر سے بات دور نکل گئی یہ بات باعث اطمینان ہے کہ صو بائی حکومت کو بلدیاتی اداروں اور ان اداروں کے اندر منتخب عوامی نما ئند وں کا خیال آگیا ہے 2021ء میں صو بے کے عوام نے بڑی امیدوں کے ساتھ بلدیاتی انتخا بات میں ووٹ ڈالے تھے‘ سر کاری طور پر بتا یا گیا تھا کہ انتخا بات پر گیارہ ارب روپے کا خر چہ آیا ‘انتخا بات کے بعد چیئر مین، میئر اور نا ظم بننے والے عوامی خد مت کے جذبے سے سر شار تھے اور امید سے تھے کہ ان کوا ختیار ات اور فنڈ ملیں گے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا‘بعض کو دفتر دکھا یا گیا کچھ ایسے ہیں جن کو دفتر بھی نہیں ملا، اپریل 2022ء میں نئی حکومت آئی تو بلدیاتی کونسلو ں کو غیر اعلا نیہ طور پر عاق کر دیا گیا، صو بائی حکومت کی طرف سے لا تعلقی کے مظا ہرے کے بعد بلدیاتی نمائندے ووٹر وں کو منہ دکھا نے کے قابل نہیں رہے‘ان میں سے کچھ وطن میں رو پوش ہو گئے کچھ بیرون ملک چلے گئے، ایک آدھ بار بلدیاتی نمائندوں نے احتجا جی مظا ہرے بھی کئے مگر نگران حکومت کے کا نوں پر جوں تک نہیں رینگی‘اس حال میں اگر 2025ء کا سال پھر انتخا بات کی نوید لے کر آ جا تا تو نہ کوئی کا غذات نا مزد گی داخل کر تا نہ کوئی گیا رہ ارب روپے والے شو (Show) میں ووٹ ڈالنے جا تا‘شکر ہے حکومت کو اس قسم کی بد اعتما دی کا حال معلوم ہوا، گراس روٹ لیول سے رپورٹیں آگئیں اور حکومت نے انتخا بات ملتوی کر کے مو جو دہ نمائندوں کی مدت میں دو سال کی تو سیع کرنے پر غور شروع کر دیا، اس کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی با عث اطمینا ن ہے کہ صو بائی حکومت نے وسائل کی کمی کا احساس کر کے بلدیاتی نظا م کو تر قی یا فتہ ملکوں کی طرح مستحکم کرنے کے لئے عالمی بینک کے ساتھ ایک پیکیج پر مذا کرات کا آغاز کیا ہے۔ تہران، بیجنگ، ٹو کیو، لندن اور وا شنگٹن میں قومی یا صو بائی حکومت کا کوئی نا م نہیں لیتا‘شہر کی مقا می حکومت کا نا م لیا جا تا ہے۔
، اللہ کرے ہمارے ہاں اس طرح کی سیا سی بلو غت دیکھنے میں آئے اور شہر داری کی ناز بر داری دیکھنے کو ملے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔