لاہور: پنجاب کی کابینہ نے صوبے کی تاریخ کے سب سے بڑے ٹیکس فری سرپلس بجٹ کی منظوری دے دی جس کے بعد بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا، تنخواہوں میں 20 تا 25 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
پنجاب کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا گیا جس کے نکات وزیر خزانہ مجتیٰ شجاع الرحمان پیش کررہے ہیں۔
پنجاب کابینہ اجلاس، فنانس بل کی منظوری
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا 9 واں اجلاس منعقد ہوا۔ کابینہ نے اگلے مالی سال 25-2024ء کے لیے 5446 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے۔ وزیر اعلی نے بجٹ دستاویز 2024-25 پر دستخط کر دئیے۔
پنجاب میں پہلی بار ترقیاتی بجٹ سے 530 ارب کی dead schemes کو بند کر دیا گیا ہے اور نئی اسکیمز کو شامل کیا گیا۔ نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگای گیا، نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا گیا۔ ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔
بجٹ میں 842 ارب روپے کے ڈویلپمنٹ اخراجات، 630 ارب کا سرپلس بجٹ شامل ہے۔ سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔
پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پیکیج کی بھی منظوری دی گئی۔ صوبائی کابینہ نے 842ارب روپے کے ریکارڈ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی۔ سابقہ ریونیو ہدف 625ارب روپے جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ 960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔
پنجاب نے کم ازکم اجرت 32ہزار سے بڑھا کر 37ہزار روپے کر نے کی منظوری دی، تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اور پنشن میں 15فیصد اضافے کی منظوری دی گئی۔
مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ میں پہلی مرتبہ ایک ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا، گندم کا قرض 375ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری، سود کی مد میں 54ارب سے زائد بچت ہوگی۔
لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے 6ارب روپے او پی کے ایل آئی انڈومنٹ فنڈ کے لئے 5ارب روپے کی منظوری دی گئی، سوشل پروٹیکشن کیلئے 130 ارب روپے مختص کیے گئے، 110ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا۔
پنجاب نے ایف بی آر ٹارگٹ سے 36 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔ 2023-24 بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کیلئے 268 ارب روپے منظور کیے گئے۔ مالی سال-24 2023کے سپلیمنٹری بجٹ اسٹیٹمنٹ کی منظوری دی گئی۔
زرعی آلات کیلئے 26 ارب، کسان کارڈ 10 ارب، سی ایم گرین ٹریکٹر پروگرام 30 ارب، سی ایم ڈسٹرکٹ ایس جی ڈی پروگرام کیلئے 80 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔
لاہور ڈویلپمنٹ کیلئے 35 ارب، مری کے لئے 5ارب، لائیو اسٹاک کارڈ کیلئے 2 ارب، ہمت اور نگہبان کارڈ کیلئے 2ارب، ری اسٹرکچرنگ ایجوکیشن کیلئے 26ارب روپے کی منظوری دی گئی۔