فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین زبیر امجد ٹوانہ نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 36 لاکھ ریٹیلرز صرف چار سے پانچ ارب روپے سالانہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر زبیر امجد ٹوانہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ میں بتایاکہ ملک میں تنخواہ دار طبقہ ٹیکس کے ذریعے قومی خزانے میں 375 ارب روپے کا حصہ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹرز صرف 90 سے 100 ارب روپے ٹیکس ادا کررہے ہیں، ملک بھر میں 36 لاکھ ریٹیلرز صرف چار سے پانچ ارب روپے سالانہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ایف بی آر نے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اقدامات کیے ہیں، اگلے مالی سال میں ریٹیلرز سے ٹیکس وصولی 50 ارب روپے تک ہوجائے گی۔
زبیر ٹوانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار طبقے کیلئے ایک جیسے سلیبس مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور 45 فیصد سے زیادہ شرح مقرر کرنے کو کہا تھا لیکن طویل مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کی شرح کم کرنے پر راضی ہوا۔
خیال رہے کہ حکومت نے ٹیکس ہدف پورا کرنے کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر لاد دیا اور بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو پیس کر رکھ دیا۔
وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں تو اضافہ کیا گیا تاہم نجی شعبے کے ملازمین کی تنخواہیں بڑھنےکی کوئی گارنٹی نہیں۔
50 ہزار روپے ماہانہ آمدن والے افراد انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں تاہم سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپےکمانے والوں کا انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ایک لاکھ روپے تک ماہانہ آمدن پر انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ماہانہ انکم ٹیکس 1250 سے بڑھا کر 2500 روپے کر دیا گیا ہے۔
سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 15 فیصدکر دیا گیا ہے۔ ماہانہ 1 لاکھ 83 ہزار 344 روپے تک تنخواہ والوں پر انکم ٹیکس 15 فیصد عائد کردیا گیا ہے۔ ان افراد کا انکم ٹیکس 11667 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے ماہانہ کردیا گیا ہے۔
سالانہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 25 فیصد عائدکیا گیا ہے۔ ماہانہ 2 لاکھ67 ہزار 667 روپے تنخواہ پر ٹیکس 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ان کا انکم ٹیکس 28 ہزار 770 سے بڑھا کر 35 ہزار 834 ماہانہ کر دیا گیا ہے۔
سالانہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 30 فیصد عائد کیا گیا ہے۔ ماہانہ 3 لاکھ 41 ہزار 667 تک تنخواہ پر ٹیکس 30 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کا ٹیکس 47 ہزار 408 روپے سے بڑھ کر 53 ہزار 333 روپے ماہانہ ہوگیا ہے۔
سالانہ 41 لاکھ روپے تنخواہ پر 35 فیصد ٹیکس لاگو کیا جائےگا۔